سیبوں سے بھرے 800ٹرکوں کو چلنے کی اجازت نہیں
سرینگر// نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے مرکز کو خبردار کیا ہے کہ ’’سازشوں سے جموں و کشمیر آپ کا نہیں رہے گا‘‘۔ پی ڈی پی سابق ایم ایل اے بیروہ ڈاکٹر شفیع احمد وانی کی نیشنل کانفرنس میں شمولیت کے سلسلے میں منعقدہ تقریب کے دوران انہوں نے کہا ’’جب تھرڈ فرنٹ کی بات آتی ہے تو ایسا رجحان صرف کشمیر میں ہی دیکھنے کو کیوں ملتا ہے؟ جموں اور لداخ میں اس قسم کی سرگرمیاں کیوں نہیں؟،انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ جان بوجھ کر ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کیا جارہا ہے، جس کی پیشگوئی شیخ محمد عبداللہ نے پہلے ہی کی تھی۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ریاست خصوصاً وادی کے حالات پُرتنائو ہیں، کسی کو پتہ نہیں کہ کل کیا ہوگا؟ ،ابھی بھی ہمارے لوگوںکو نشانہ بناجارہاہے، ڈرایا ، دھمکایا جارہاہے۔کل ہی لکھنو میں کشمیری ڈرے فروٹ بیچنے والے کو نشانہ بنایا گیا، ان کا نہ تو ریاست اور نہ ہی ملک کی سیاست کیساتھ کوئی لینا دینا تھا، اُن کی کوئی غلطی نہیں،پھر انہیں نشانہ کیوں بنایا گیا؟عمر نے کہا کہ ’’کشمیریوں کو نشانہ بناکر یہ لوگ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ کیا وہ ہمیں بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ریاست اُن کی ہے لیکن ریاست کے لوگ نہیں؟جب مہاراجہ نے الحاق کیا تو وہ صرف زمین کا الحاق نہیں تھا، زمین کیساتھ لوگ بھی تھے، آپ زمین کو اپناتے ہو لیکن لوگوںکو نہیں اپناتے اور اس کے باوجود آپ سوچتے ہو کہ یہاں کے لوگ کہیں کہ ہم آپ کااٹوٹ انگ ہیں،صرف زمین کو اپنانا کافی نہیں ہے، یہاں کے لوگوںکو بھی اپنانا ہوگا۔‘‘ وزیر اعظم سے مخاطب ہوتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’وزیر اعظم آپ نے راجستھان میں بہت بڑی تقریر کی اور ہم نے اُس کا خیر مقدم کیا۔ آپ نے کہا کہ کشمیریوں کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے، آپ نے کہا کہ لڑائی کشمیری کیخلاف نہیں ہے، لیکن آج یا تو آپ کی بات پر عمل نہیں ہورہا ہے یا آپ کی بات ہمارا دل بہلانے کیلئے صرف ایک جملہ تھا۔آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ آپ کی تقریروں میں دم ہے یا نہیں ہے؟ آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ جب آپ وزیر اعظم کی حیثیت سے کوئی بات کرتے ہو تو اس پر عمل ہوتا ہے کہ نہیں؟۔ عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ اس سے کیا حاصل ہوگا؟ اگر سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد میں سے کسی نے ایک بیروزگار ہوکر پتھر اُٹھائے تو اُس کا قصور وار کون ہوگا؟سیب سے بھری 800ٹرکوں کے درماندہ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ہماری ان ٹرکوں کو شاہراہ پر چلنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ تمام پارٹیوں نے الیکشن کا مطالبہ کیا تاہم ایک آدھ افسران نے میٹنگ میں ٹانگ اڑانے کی کوشش کی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ اُن کے کام پر کوئی نظر رکھ سکے۔ مجھے اُمید ہے الیکشن کمیشن آف انڈیا صحیح فیصلے لیںگے اور آئندہ چند دنوں کے اندر یہاں انتخابات کا اعلان ہوگا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ریاست کے ماحول کو سوچی سمجھی ساز ش کے تحت بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جماعت اسلامی کیخلاف جو کارروائی ہورہی ہے اُس سے ریاست کو فائدہ نہیں ہوگا۔