واشنگٹن/یو این آئی/ سائبر اغوا کے اسکینڈل کا شکار ہونے والے ایک چینی ایکسچینج طالب علم کو یوٹاہ کے جنگل میں ایک خیمے سے زندہ لیکن خوفزدہ حالت میں بر آمد کرلیا گیا ہے ، اس اسکینڈل میں طلبہ کے والدین سے 80 ہزار ڈالرز کا بھتہ لیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ 17 سالہ کائی ژوانگ کے لاپتہ ہونے کی اطلاع جمعرات کو اس وقت ملی جب چین میں اس کے والدین نے یوٹاہ میں واقع ریورڈیل میں اس کے میزبان ہائی اسکول کے حکام کو مطلع کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان کا بیٹا اغوا ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں تاوان بھی مانگا گیا ہے ۔یہ مقدمہ سائبر اغوا کے ایک عام پیٹرن کی پیروی کرتا ہے جس میں اغوا کار متاثرہ کو الگ تھلگ رہنے اور قید میں اپنی تصاویر فراہم کرنے کے لیے کہتے ہیں، یہ تصاویر اس کے بعد متاثرین کے اہل خانہ کو بھجوائی جاتی ہیں تاکہ رقم وصول کی جا سکے ۔تاثرین اس وجہ سے ان باتوں پر عمل کرتے ہیں کہ ایسا نہ کرنے سے ان کے خاندان کو نقصان پہنچایا جائے گا۔کئی دن بینک کے ریکارڈ، خریداری اور فون پنگ کے ریکارڈ کا تجزیہ کرنے کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی کہ طالب علم برگھم سٹی کے قریب شمال میں تقریباً 40 کلومیٹر دور ایک خیمے میں الگ تھلگ رہ رہا ہے ۔ریورڈیل پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اتوار کو متاثرہ طالب علم کے ملنے کے بعد ایک پریس ریلیز میں کہا کہ سال کے اس وقت یوٹاہ میں سرد موسم کی وجہ سے ہم متاثرہ کی حفاظت کے لیے مزید فکر مند ہو گئے تھے کیونکہ وہ راتوں رات موت کے منہ میں جا سکتا ہے ۔پولیس محکمہ کے مطابق ایک سارجنٹ نے پہاڑ کے کنارے پیدل سفر کرتے ہوئے کائی ژوانگ کا خیمہ دریافت کیا ۔