سرینگر //وادی میں عسکریت پسندوں کی طرف سے ہتھیاروں کو اڑانے کے پیش نظر نئے سلامتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی سیکورٹی ونگ نے تحفظ حاصل کرنے والے تمام افراد کے نام ایک کتابچہ ارسال کیا ہے،جس میں سلامتی مشارکی(سیکورٹی ایڈوائزری) درج ہے۔ اعلیٰ سیکورٹی افسر نے بتایا’’ مشارکی کی کسی بھی طرح کی خلاف ورزی سیکورٹی حاصل کرنے والوں کے ذاتی محافظین کیلئے خطرہ ثابت ہوگی‘‘۔ مذکورہ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیر میں ہتھیاروں کو اڑانے کے واقعات کا تدارک کرنے کیلئے کئی جامع اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،جس کے دوران تمام سیکورٹی حاصل کرنے والے اشخاص کے ذاتی محافظین کی طرف سے استعمال میں لائی جانی والی گاڑیوں میں ’’چپ‘‘ نصب کیا جائے گا،تاکہ یہ گاڑیاں متعلقہ کنٹرول روموںکی’’ فنی نگہداشت‘‘ میں رہیں گی۔فنی نگہدات کی مدد سے گاڑیوں کی نقل و حرکت پر نگرانی رکھی جائے گی۔اگر کوئی گاڑی مشکوک سمت میں جاتی ہے،تو فوری طور پر اس گاڑی کو واپس لانے یا اس کا تعاقب کرنے کے اقدمات اٹھائے جائیں گے۔ جن گاڑیوں میں آلات نصب ہونگے وہ متواتر طور پر پولیس کنٹرول روم کی نگرانی میں رہیںگی،جہاں پر وہ موجود ہونگی۔پولیس نے اس دوران ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے ذاتی محافظین کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں توسیع شدہ تربیتی پروگرام میں ہر15روز بعد شمولیت کرنا لازمی قرا دیا ہے۔ اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا’’ تمام ذاتی محافظین کوہر15روز کے بعد مرحلہ وار بنیادوں پر کورس میں شرکت کرنا لازمی ہوگی،اور یہ ممکن نہیں ہے کہ تمام پرسنل سیکورٹی افسران کو ایک ہی تربیتی پروگرام میں شامل کیا جائے‘‘۔ ایڈوائزری پر قریب سے نگاہ رکھنے والے پولیس افسر نے اس بات کا انکشاف کیا’’اسی تربیتی پروگرام میں پولیس کے ذاتی محافظین کے ہتھیاروں کی جانچ بھی ہوگی،جبکہ ان سے ریاست کے تئیں خدمت کا تجدید عہد بھی دہرایا جائے گا۔‘‘ پولیس نے ایک اور قدم اٹھایا ہے جس میں اگر کوئی بھی سیاست داں ریاست سے باہر جانے کی منشا رکھتا ہے تو وہ اپنے ذاتی محافظ کو اپنے ہمراہ نہیں لے جاسکتا۔ مذکورہ پولیس افسر نے بتایا’’ جو بھی سیاست دان ذاتی محافظوں کی حفاطت میں ہیں،اس کو اپنے سفری منصوبے کیلئے متعلقہ پولیس کنٹرول روم کو آگاہ کرنا ہوگا،اور اس مدت میں،جب وہ ریاست کے باہر ہو،اس کے ذاتی محافظوں کے ہتھیار متعلقہ پولیس تھانے یا پولیس کنٹرول روم میں جمع ہونگے‘‘۔ذرائع کے مطابق سا ل 2018 میں74 ہتھیار جنگجوئوں نے لوٹے۔ سال2016میں ہی فورسز اور پولیس سے62رائفلیں چھین لی گئیں۔ 2017 بھی قریب19ہتھیاروں کو چھینا گیا۔