غلام نبی رینہ
کنگن// منفی 10درجہ حرارت میں14.5 کلو میٹر لمبی زوجیلا ٹنل پر1100مزدور دن و رات کام کررہے ہیں، تاکہ ٹنل کو مقررہ وقت کے اندر مکمل کیا جائے۔ یہ اشیاء کی سب سے بڑی ٹنل ہوگی۔زوجیلا ٹنل تعمیر کررہی میگا انجینئرنگ انفراسٹرکچر لمیٹڈ کمپنی کے سینئر منیجر برہان اندرابی نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زوجیلا ٹنل کے دونوں طرف منی مرگ اور بالتل کے مقامات پر تازہ برفباری اور شدید سردی کے باوجود بھی ٹنل کی تعمیر پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں امسال ٹنل کے کام کو جاری رکھنے کیلئے مزدوروں اور دیگر عملے کے لئے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سطح سمندر سے 3528 میٹر کی بلندی پر دو دیگر ٹنلوں پر بھی کام جاری ہے۔ جس میں نیلہ گراٹھ A1 اور زوجیلا روڑسے منسلک نیلہ گراٹھ A2 شامل ہے۔ برہان اندرابی کے مطابق بالتل اور منی مرگ کے مقامات پر درجہ حرارت منفی 10سے 13ڈگری کے درمیان ہے لیکن اس کے باوجود بھی ٹنل کی تعمیرکا کام بند نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ٹنل کی کھدائی کے دوران تقریباً 33لاکھ میٹرک ٹن ملبہ نکل سکتا ہے۔ برہان اندرابی نے بتایا کہ ٹنل میں مزدور، انجینئر، ڈرائیوراورآپریٹروں کی کل تعداد 1100 ہے جبکہ70 ڈمپر، 25 جے سی بی، لوڈر کے علاوہ درجن بھر چھوٹی گاڑیاں بھی کام کررہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹنل کے ساتھ ساتھ سونہ مرگ سے لیکر سربل تک 18کلو میٹر روڑبھی تعمیر کیا جارہا ہے اور نالہ سندھ پر 4 بڑے پل بھی تعمیر کئے جارہے ہیں جس میں سونہ مرگ کے مقام پر ایک پل کو مکمل کیا گیا ہے جبکہ فش پوائنٹ کے مقام پر جو دوسرا پل تعمیر کیا جارہا ہے کو جلد مکمل کیا جائے گا ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 2026میں ٹنل کو مکمل کیا جائے گا۔
زو جیلا ٹنل پر کام جاری،2026کی ڈیڈ لائن | منفی 10درجہ حرارت میں1100مزدور اور دیگر افراد کام میں مصروف
