بانہال+سرینگر / / وادی کا زمینی اور فضائی رابطہ پوری دنیا کے ساتھ جمعرات کو دوسرے روز بھی کٹا رہا ۔ جموں اور دہلی ہوائی اڈوں کے علاوہ جموں بس سٹینڈ پر ہزاروں کشمیری درماندہ ہو کر رہ گئے ہیں ۔شاہراہ جمعرات کو تازہ برفباری اور بھاری پسیاں گر آنے کے بعد دوسرے روز بھی گاڑیوں کی نقل و حمل کیلئے بندرہی ۔ شاہراہ کو تین روز قبل یکطرفہ ٹریفک کیلئے کھولا گیا تھا ۔ رامسو سے ناشری تک جگہ جگہ شاہراہ نکل آئی ہے اور اس پر بھاری پہاڑ ہی گر آئے ہیں۔جبکہ ٹنل پر ایک برفانی تودا گرنے سے ٹنل کے ایک ٹیوب کا منہ بھی مکمل طور پر بند ہوگیا ہے۔ٹنل میں تین فٹ، نوگام میں دو فٹ اوربانہال میں ایک فٹ برف جمع ہے۔جہاں بھاری پسیاں، پتھر اور پہار ہی نیچے گر آئے ہیں ان میںگانگرو،رام سو، پنتھیال، خونی نالہ، ڈگڈول،ماروگ، انوکھی فال، بیٹری چشمہ،سیری،نہاڈ، اور ناشری کے مقامات شامل ہیں۔اس پورے علاقے میں شاہراہ کہیں پر بھی دکھائی نہیں دیتی ہے اور لگتا ہی نہیں ہے کہ یہ شاہراہ ہے۔علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ شاہراہ کی صورتحال موسم ٹھیک ہونے کے بعد اس سے بدتر ہوجائے گی جب بڑے پہاڑ سورج کی گرمی سے خشک ہو کر نیچے کھسکنا شروع ہوجائیں گے۔ادھرپچھلے دو روز سے لگاتار ہو رہی برف باری کے سبب وادی کا فضائی رابطہ بھی پوری دنیا کے ساتھ منقطع رہا ۔ائر پورٹ حکام کے مطابق جمعرات کو خراب موسم کے سبب تمام31پروازیں منسوخ ہو گئیں۔ حکام کے مطابق پروازوں کی منسوخی ہوائی اڈے پر کم روشنی اور برفباری کی وجہ سے عمل میں لائی گئی ۔