عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// کرائم برانچ کشمیر نے ایک بڑے زمین سکینڈل کا پردہ فاش کرتے ہوئے 10 افراد کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں داخل کی ہے ۔ یہ مقدمہ ضلع اننت ناگ میں فرضی زمین کے معاوضے کی غیر قانونی ادائیگی سے متعلق ہے ، جس میں سرکاری افسران اور کئی دیگر افراد کی ملی بھگت سامنے آئی ہے ۔کرائم برانچ کے مطابق، ایف آئی آر نمبر 12/2015 کے تحت درج مقدمے میں دھوکہ دہی (سیکشن 420، 467، 468، 471، 120-بی آر پی سی( اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ5کے تحت کارروائی کی گئی ہے ۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے کچھ عہدیداران جن میں اُس وقت کے تحصیلدار، نائب تحصیلدار، گرداور اور پٹواری شامل ہیں، نے چند مقامی افراد کے ساتھ سازباز کرکے سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی کی۔ ان اہلکاروں نے فرضی زمین مالکان کے نام سے جعلی اندراجات کروا کر سرکاری خزانے سے بھاری معاوضے حاصل کیے ۔کرائم برانچ کے بیان میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران یہ ثابت ہوا کہ معاوضے کی رقم فرضی مستحقین کے نام پر جاری کی گئی، جب کہ ایسی زمین سرے سے موجود ہی نہیں تھی۔ اس کارروائی سے ریاستی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا اور عوامی اعتماد کو زک پہنچی۔کرائم برانچ کے مطابق، تمام ثبوت اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مقدمہ عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے تاکہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جا سکے ۔اسی دوران شوپیاں میں لوگوں نے لاسی پورہ کے انڈسٹریل گروتھ سنٹر پلوامہ میں بڑے پیمانے پر اراضی گھوٹالے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ مکینوں نے ترکہ وانگام ایک کنبے کی جانب سے 15 کنال سرکاری زمین کی مبینہ فروخت کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ گھوٹالہ 2017 اور 2021 میں ہوا تھا، جس میں ریونیواہلکار اور زمین کے دلالوں پر الزام ہے کہ خسرہ نمبرات 852اؤر 867 پرمشتمل 15کنال سرکاری اراضی کو ساز باز کرکے فروخت کیا گیا۔لوگوں نے اس کی جانچ ایجنسیوں کے ذریعے مکمل تحققیات کا مطالبہ کیا ہے۔