پلوامہ//پلوامہ کے مختلف علاقوں کے زعفران گرورس آئی آئی کے ایس ٹی سی (انڈیا انٹرنیشنل کشمیر زعفران ٹریڈ سنٹر) میں خشک زعفران کی سست فروخت سے پریشان ہیںاورانہیں اس وقت زبردست مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ گرورس انتظامیہ سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ٹریڈ سینٹر میں رُکے پڑے زعفران کی فروخت کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جائیں۔اطلاعات کے مطابق زعفران سے وابستہ کاشتکار آئی آئی کے ایس ٹی سی درسو پامپورہ میں خشک زعفران کی فروخت سست رفتار سے جاری رہنے پر زبردست مایوس نظر آرہے ہیں۔پلوامہ کے لیتہ پورہ، چندہار، درسو، لدو کھریو، سامبورہ،ہٹی وارہ اور آلوچی باغ سے تعلق رکھنے والے زعفران گرورس نے بتایا کہ انہوں نے نومبر 2022 میں اپنا زعفران فروخت کیلئے اس ٹریڈ سینٹر پر جمع کرایا تھا اور تب سے وہ اس کی نیلامی کا انتظار کر رہے ہیں۔سامبورہ کے محمد یعقوب وانی نے کہا کہ وہ سیریل نمبر 149 پر آتے ہیں۔اس کا کہنا تھا کہ اس نے کئی بار آئی آئی کے ایس ٹی سی درسو پامپور کے انتظامیہ سے اپنے جمع شدہ زعفران کی فروخت کے بارے میں دریافت کیا اور ہر بار مجھے یقین دلایا گیا کہ یہ ایک دو ہفتوں میں ان کا زعفران فروخت ہو جائے گا ، تاہم آج تک ان کا خشک زعفران فروخت نہیں ہوا ہے۔جاوید احمد نامی ایک اور گرور نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سال زعفران کی فروخت بہت سست رفتار سے جاری ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو مالی مشکلات درپیش آرہے ہیں۔پامپور کے ملحقہ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک اور زعفران گرور فاروق احمد ڈار نے کہا کہ انہوں نے زعفران کاشتکاروں کا مسئلہ محکمہ زراعت کے اعلیٰ عہداران کے ساتھ اٹھایا تاہم ہمیں یقین دہانیوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہورہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ محکمہ زراعت نے تین سال قبل کشمیری زعفران کی فروخت کیلئے درسو پلوامہ میں انڈیا انٹرنیشنل کشمیر زعفران ٹریڈ سینٹرIIKZTC کا قیام عمل میں لایا جہاں زعفران گرورس اپنے پیداوار کو مناسب قیمت پر فروخت کرکے اچھا خاصا رقم حاصل کرسکتے تھے لیکن زعفران کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اس ٹریڈ سینٹر میں خشک زعفران کا وزن کم ہونے ساتھ ساتھ انہیں پیداوار کی فروخت کے حوالے سے ذہنی کوفت کا شکار ہونا پڑرہا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوالے سے خصوصی اقدامات اٹھائے تاکہ گرورس کو مالی مشکلات سے نجات مل سکے۔اس سلسلے میں محکمہ زراعت کے ضلع ایکسٹینشن افسر پلوامہ کا کہنا ہے کہ زعفران کی فروخت کا کام جاری ہے اور آنے والے دنوں میں ٹریڈ سینٹر درسو میں جمع گرورس کے زعفران کو فروخت کیا جائے گا اور اس حوالے سے بیرونی ممالک کی فرموں سے رابطہ جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امسال زعفران کی سست رفتار فروخت میں گرورس ذمہ دار ہیں کیونکہ انہوں نے زعفران فی گرام کی ریٹ 250 سے بڑھاکر 400 روپے پہنچائی تھی جبکہ ٹریڈ سینٹر کے باہر کاشتکار 200 روپے فی گرام کے حساب سے زعفران فروخت کررہے تھے ۔انہوں نے کہا سست ریٹ کے سبب باہر کی اکثر منڈیاں ٹریڈ سینٹر درسو پامپور کے بجائے مقامی بیوپاریوں سے زعفران خریدنے لگے جس سے گرورس کو مشکلات سامنے آئیں۔انہوں نے یقین دلایا کہ آنے والے دنوں میں سینٹر میں جمع گرورس کا زعفران ترجیحی بنیادوں پر فروخت کیا جائے گا۔
زعفران کی فروخت | لیتہ پورہ میں اسٹال کھولنے کا منصوبہ
مشتاق الاسلام
پلوامہ//محکمہ زراعت کشمیری زعفران کی بروقت اور مناسب قیمتوں پر فروخت کرنے کیلئے لیتہ پورہ میں امسال مارکیٹ اسٹال کھولنے کے منصوبے پر گامزن ہے۔اس سلسلے میں محکمہ زراعت نے پہلے ہی درسو پلوامہ میں کشمیری زعفران کی فروخت کیلئے (آئی آئی کے ایس ٹی سی) انڈیا انٹرنیشنل کشمیر زعفران ٹریڈ مرکز کا قیام دو سال قبل عمل میں لایا ۔ضلع ایکسٹینشن افسر پلوامہ شہنواز احمد شاہ نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری زعفران کو مناسب داموں میں فروخت کرنے کیلئے یہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور اس سلسلے میں ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ بشارت قیوم نے بھی ایک اجلاس میں اپنا موقف ظاہر کیا ہے۔ شہنواز احمد کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کوشش جاری ہے اور انہیں یقین ہے کہ اس سال اس منصوبے پر کام شروع ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے جہاں زعفران گرورس کی پیداوار فرخت کرنے میں مدد ملے گی، وہیں پورے سال سرینگر جموں قومی شاہراہ پر سیاحوں کو کشمیری زعفران فروخت کیاجاسکے گا۔