سرینگر// زرعی یونیورسٹی میں جاری ہڑتال کے بیچ معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے کیلئے بدھ کو طلاب کا ایک وفد جموں روانہ ہوا،جہاں متعلقہ وزیر کے ساتھ گفت و شنید ہوگی۔ زرعی یونیورسٹی شالیمار سے مبینہ طور پر مجوزہ ہارٹیکلچریونیورسٹی کیلئے عملے کی تعیناتی کے خلاف زیر تعلیم طلاب نے تیسرے روز بھی ہڑتال جاری رکھی ،اور اس دوران نعرہ بازی کرتے رہے۔اس دوران پولیس بھی وہاں نمودار ہوئی،اور احتجاجی طلاب کو منتشر کر کے یونیورسٹی کے مقفل شدہ گیٹوں کو کھول دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق بعد میں پولیس کی وساطت سے احتجاجی طلاب کے نمائندوں نے یونیورسٹی منتظمین کے ساتھ وایس چانسلر کی موجودگی میں بات کی،جس کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا کہ طلاب نمائندوں پر مشتمل ایک وفد متعلقہ وزیر سے جموں میں ملاقی ہوگا،جس کے دوران اس معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیا جائے گا۔معلوم ہوا ہے کہ طلاب اس پر راضی ہوگئے،اور جموں میٹنگ کیلئے روانہ ہوگئے۔ احتجاجی طلاب نے تاہم واضح کیا کہ اگر انکے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا،تو وہ پھر سے ہڑتال پر جائیں گے۔احتجاجی طلاب کا کہنا ہے کہ حکومت اس سلسلے میں وضاحت نہیں کرتی کہ زرعی یونیورسٹی سے ہارٹی کلچر شعبے کو الگ نہیں کیا جائے گا،اور اضافی عملے کو تعینات کیا جائے گا،ان کا کہنا ہے ’ہم ہارٹیکلچر یونیورسٹی کے قیام کے خلاف نہیں ہیں مگر ہارٹیکلچر یونیورسٹی کو زرعی یونیورسٹی کی قیمت پر قائم نہیں کیا جانا چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت اگر ہارٹیکلچر یونیورسٹی قائم کرنا چاہتی ہے تو حکومت کو نئے عملے کی بھرتی کرنا چاہئے کیونکہ عملے کی تبدیلی سے زرعی یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلاب کو نقصان ہوسکتا ہے