جموں//لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر نے افسروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ رقومات کے بروقت تصرف کو یقینی بناکر منصوبوں کے اہداف کی حصولیابی اور مختلف سکیموںکی عمل آوری کو یقینی بنائیں۔مشیر موصوف نے اِن باتوں کا اِظہار یہاں ایک جائز ہ میٹنگ کے دوران کیا جس میں محکمہ زراعت کی سی ایس ایس سکیموں اور کیپکس بجٹ کا جائزہ لیا گیا۔ میٹنگ میں سیکرٹری زراعت و باغبانی منظور احمدلون کے علاوہ کئی دیگر اَفسروں نے بھی شرکت کی۔ناظم زراعت کشمیر الطاف اعجاز اندرابی اور دیگر اَفسران نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مشیر موصوف نے کہا کہ زراعت کو اِقتصادی منظر نامے میں ریڈھ کی ہڈی حیثیت حاصل ہے اور یہ شعبہ ملک کے جی ڈی پی میں ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 70فیصد آبادی بالواسطہ یا بلاواسطہ زراعت سے وابستہ ہے لہٰذ ا وقت کی ضرورت ہے کہ سکیموں کی مؤثرعمل آوری کو یقینی بنائیں۔انہوں نے افسروں کو ہدایت دی کہ وہ کاموں کے معیار کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں۔انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مرکزی معاونت والی سکیموں اور نیشنل زعفران مشن کے دائرے میں لایا جانا چاہیئے اور سوئیل ہیلتھ کارڈ سکیم کو بھی وسعت دی جانی چاہیئے۔سیکرٹری باغبانی نے اس موقعہ پر کہا کہ کپیکس بجٹ کے تحت 52.43 کروڑ روپے صرف کئے جاچکے ہیں جب کہ مرکز ی معاونت والی سکیموں کے تحت 22.07 کروڑ روپے صرف کئے جاچکے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ مستحقین کو پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ، نیشنل زعفران مشن ، کسان کریڈٹ کارڈ سکیم ، سوئیل ہیلتھ کارڈ اور دیگر سکیموں کے دائرے میں لایا جارہا ہے۔پروجیکٹوں کی تفصیلات دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ کیپکس کے تحت 41پروجیکٹ مارچ کے آخرتک مکمل کئے جائیں گے۔دریں اثنا راجیو رائے بھٹناگر نے ہارٹیکلچر محکمہ کی سکیموں اور کیپکس بجٹ کا بھی ایک میٹنگ کے دوران جائزہ لیا۔اس موقعہ پر انہوں نے ہارٹیکلچر سیکٹر کی اہمیت کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس سیکٹر کے ساتھ کافی تعداد میں لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے اور اس کے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے روزگار کے مزید مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے زیادہ سے زیادہ اراضی کو کیش کراپس کے دائرے پر بھی زور دیا تاکہ زمینی سطح پر کسانوں کی آمدن کو دوام بخشاجاسکے۔ سیکرٹری باغبانی منظور احمد لون نے اس موقعہ پر جانکاری دیتے ہوئے کہا کیپکس بجٹ کے 36.65کروڑ روپے ، ایم آئی ڈی ایچ کے تحت 46.82کروڑ روپے اور پی ایم ڈی پی کے تحت 11.04کروڑ روپے صرف کئے جاچکے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ مختلف سکیموں کے تحت مستحیقن میں 37.56کروڑ روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ سیکرٹری نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران 690ہیکٹر اراضی کو ہارٹیکلچر کے دائرے میں لایا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ حیاتیاتی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لئے 191 ورمی کمپوسٹ یونٹ قائم کئے گئے ہیں۔اس میٹنگ میں ڈائریکٹر ہارٹیکلچر جموں کے علاوہ کئی دیگر افسروں نے بھی شرکت کی۔ڈائریکٹر ہارٹیکلچر کشمیر اعجاز احمد بٹ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی۔