کپوارہ//شمالی ضلع کپوارہ کے بابا گنڈ لنگیٹ جھڑپ 66گھنٹوں کے بعد اختتام پذیر ہوئی۔اس خونریز تصادم آرائی کے دوران ایک مقامی سمیت 2 جنگجو جاں بحق جبکہ سی آر پی ایف کے 3، پولیس کے 2اور ایک دسویں جماعت کا طالب علم بھی مارے گئے۔ تصادم میں 8رہائشی مکانوں سمیت 13تعمیراتی ڈھانچے تباہ ہوئے، جس سے کروڑوں کا نقصان ہوا۔ 4روز سے محاصرے میں پھنسے لوگوں کیلئے مقامی سطح بچوں کیلئے خشک دودھ، دوائی اور کھانے پینے کا انتظام کر دیا۔
جھڑپ کب ہوئی؟
نالہ رامحال کے کنارے واقع پیر محلہ اور بٹ محلہ بابا گنڈ بستیوں کوجمعرات کی صبح 22آر آر،92 بٹالین سی آر پی ایف اور سپیشل آپریشن گروپ ہندوارہ نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر محاصرے میں لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہانہیں پہلے ہی اطلاع تھی کہ علاقہ میں 2یا3جنگجو چھپے بیٹھے ہیں ۔جمعرات دن بھر تلاشی کارروائی کے بعد جنگجوئوں اور فورسز میں شام 6بجے آمنا سامنا ہوا، جس کے بعد جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب طرفین میں گولیوںکاتبادلہ جاری رہا، جو تقریباً رات بھر جاری رہا۔جمعہ کی صبح اس بات کی اطلاع دی گئی کہ جس مکان میں جنگجو موجود تھے، اسے اڑا دیا گیا اور دو جنگجو مارے گئے۔جب صبح 9بجے مکان کا ملبہ اٹھایا جارہا تھا تو دونوں جنگجو ملبے سے نمودار ہوئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کی زد میں آکر ایس ایس پی ہندوارہ کے دو ذاتی محافظ، اور سی آر پی ایف کے ایک انسپکٹر سمیت دو اہلکار آئے اور وہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھے۔جبکہ سی آر پی ایف اسسٹنٹ کمانڈنٹ آفیسر سمیت متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔اس کے بعدمحاصرہ تنگ کیا گیا اور نہ صرف بابا گنڈ کے مزید دو محلے گھیرے میں لئے گئے بلکہ آس پاس کے چار دیہات کی بھی ناکہ بندی کردی گئی۔اسکے بعد دن کے ایک بجے سے جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب طرفین میں گولیوں کا تبادلہ جاری رہا جو سنیچر کی رات تک تھا۔ سنیچر کی شام 6بجے فورسز نے مکانوں میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں کیخلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا اور مارٹر شلنگ کی، جس کے نتیجے میں پیر محلہ میں رہائشی مکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔اسکے بعد رات بھر کوئی فائرنگ کا تبادلہ نہیں ہوا۔اتوار کی صبح 8بجے تھوڑی سی فائرنگ ہوئی ۔اس تصادم آرائی میںکم سے کم 5رہائشی مکان مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ3کو جزوی طور نقصان پہنچا۔ اسکے علاوہ 3گائو خانے ایک کریانہ دکان اور ایک سٹور بھی تباہ ہوئے۔اتوار کی صبح8بجے تھوڑی سی فائرنگ ہوئی اور بعد میں مکانوں کا ملبہ ہٹانے کا آغاز ہوا اورملبے سے 2جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں۔جن کے مکانات کو نقصان ہوا ،ان میںجاوید احمد بٹ اور امتیاز احمد بٹ پسران غلام محمد بٹ کامکان اورگائو خانہ،محمد اشرف بٹ ولد غلام محمد بٹ کا مکان اورگائو خانہ،فیاض احمد شاہ داماد عبدالاحد شاہ کا مکان، فاروق احمد شاہ مکان ، مشتاق احمد شاہ مکان ،منظور احمد شاہ و عبدالمجید شاہ پسران ولد غلام حسن شاہ کا مکان(جزوی) ،ولی محمد پیر کا مکان(جزوی)،مبشر رشید ولد مرحوم رشید شاہ مکان (جزوی) ،عبدالمجید حجام کا گائو خانہ ، عبدالمجید خان کاسٹوراورولی محمد شاہ کاکریانہ دکان شامل ہیں۔واضح رہے کہ جھڑپ میں پہلے ہی 4اہلکار مارے گئے تھے جبکہ اتوار کوسی آر پی ایف کانسٹیبل شام نارائن یادو فوجی اسپتال میں زخموں کی تاب نالاکر دم تو ڑ بیٹھا۔
جھڑپیں
عینی شاہدین نے بتا یا کہ جو ں ہی فوج نے محاصرہ ختم کیا اور جانے کی تیاری میں تھے، تو ٹھیک اسی وقت مشتعل لوگو ں نے ان پر پتھرائو کیا جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں ۔فورسز اہلکاروں کی ایک گاڑی میوہ باغ میں پھنس گئی تھی، جس کی وجہ سے انہیں کچھ وقت لگا اور تب تک مظاہرین جمع ہوئے تھے ، جنہوں نے شدید پتھرائو کیا۔فورسز اہلکارو ں نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی ۔جمعرات سے لیکر اتوار شام تک ملحقہ علاقوں کے نوجوانوں اور فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران دسویں جماعت کے طالب علم وسیم احمد کو گولیاں لگیں اور وہ جاں بحق ہوا۔ اسکے علاوہ مزید 2افراد بھی گولیوں سے زخمی ہوئے۔جھڑپوں میں 12افراد پیلٹ سے مضروب ہوئے جن میں سے3سرینگر کے صدر اسپتال میں زیر علاج ہیں ۔ادھر واڈورہ اور سیلو میں بعد دوپہر مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں زبیر احمد ساکن زالورہ شدید زخمی ہوا، جسے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس
صوبائی پولیس سربراہ ایس پی پانی نے اپنے ایک بیان میں جھڑپ ختم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتا یا کہ علاقہ گنجان تھا اور جھڑپ کے دوران احتیاط سے کام لیا گیا اور اس لئے جھڑپ طویل ہوگئی ۔انہو ں نے دو جنگجوئو ں کی نعشوں کو بر آمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا جبکہ ڈی آئی جی شمالی کشمیر نے جاں بحق ہوئے جنگجو کے بارے میں بتایا کہ ان میں ایک غیر ملکی اور ایک عدم شناخت ہے ۔
مقامی امداد
جونہی بابا گنڈ کا محاصرہ شام کے وقت اٹھایا گیا تو ہندوارہ اور ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے بچوں کیلئے خشک دودھ، کھانے پینے کیلئے راشن اور دوائی، اور دیگر فوری ضروریات کی اشیاء کا انتظام کیا۔کافی تعداد میں لوگ پہرو پیٹھ، یونسو، کچھہری، یارو، ادھی پورہ اور ہندوارہ سے آئے جنہوں نے ہنگامی بنیادوں پر 4روز سے بھوکے پیاسے لوگوں کیلئے کھانے پینے کا انتظام کرایا۔
وسیم والدین کو داغ مفارقت دے گیا
سگی پورہ ہندوارتیسرے روز بھی سوگوار
اشرف چراغ
سگی پورہ(ہندوارہ)//بابا گنڈ لنگیٹ جھڑپ کے دوران 16سالہ وسیم جا ں بحق ہوگیا ۔وسیم 10ویں جماعت کا طالب تھا اور گزشتہ سال دسویں جماعت کے امتحانات میں اس لئے شامل نہ ہوا کہ وہ پرائیوٹ امتحان دیکر میٹرک میں زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنا چاہتا تھا۔وسیم کے والد محمد اکبر کا کہنا ہے کہ میرے 4بیٹے ہیں لیکن وسیم سب سے چھوٹا اور ذہین تھا اوروقت ملنے پر زیادہ تر دینی اجتماعات میں شرکت کرتا تھا ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ جس روز بابا گنڈ میں جھڑپ ہوئی، وسیم اپنے گھر پر تھا اور جمعہ نماز پڑھ کر بھی آ یا اور اسی اثناء میں جھڑپ کے مقام کے آ س پاس فورسز اور مشتعل لوگو ں کے درمیان جھڑپو ں کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد وسیم بھی گھر سے نکلا ۔انہو ں نے کہا کہ میں نے وسیم کو وہا ں جانے سے منع کیا لیکن کیا پتہ تھا کہ وہ واپنے والدین کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھو ڑ کر چلا جائے گا ۔۔محمد اکبر کا کہنا ہے کہ میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہو ں لیکن محنت مزدوری کر کے اپنے بچو ں کو پڑھایا اور اب وسیم پر نظر تھی کہ یہ پڑھ کر اپنے لئے سہار ا بن جائے ۔وسیم کی غم زدہ ماں رفیقہ اختر کے چہرے پراپنے لخت جگر کی جدائی پر اس قدر مایوسی چھائی ہوئی ہے کہ وہ کسی ایک سے بات کرنے لئے بھی راضی نہیں ہوتی ۔رفیقہ کا کہنا ہے کہ میری کوئی بیٹی نہیں ہے لیکن وسیم نے مجھے بیٹے کے علاوہ بیٹی کا بھی پیار دیا تھا ۔رفیقہ کہتی ہے کہ جب جب میں بستر پر بیمار ہوتی تھی تو وسیم گھر میںسارا کام انجام دیتا تھا جس کی وجہ سے مجھے بیٹی کی کمی محسوس نہیں ہوتی تھی ۔ان کا کہنا ہے کہ میری تو دنیا ہی لٹ گئی ہے ۔وسیم کی موت پر سگی پورہ ہندوارہ میں تیسرے روز بھی ماتم رہا اور ہر آنکھ اشک بار تھی ۔