سرینگر//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے شوپیاں میں فوج کی طر ف سے افطاری کے نام پر رچائے گئے ڈرامہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کی طرف سے نہتے شہریوں پر تشدد ڈھانا اور ان پر گولیاں برسانا ناقابل قبول ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ـ’’جہاں میجر آدتیہ جیسے فوجی افسر کو اہل شوپیاں کا خون بہانے کے عوض نہ صرف پزیرائی ملی ہو بلکہ انہیں سپریم کورٹ سے بھی شاباشی ملی ہو اور آئے روز عام شہریوں کا جینا محال بنایا گیا ہو وہاں فوج کی طرف سے افطار پارٹی کا انعقاد شہریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف فعل ہے ۔ یہ بات فوج اور دیگر ایجنسیوں کے عہدیداروں کو سمجھنی ہوگی کہ کشمیریوں کے دل جیتنا ہرگز ممکن نہیں اور افطار پارٹیاں ، آپریشن سدبھائونا ، گڈول اسکول قائم کرنا اور وطن کی سیر کے نام پر سادہ لوح دیہاتیوں کو ہندوستان کی سیر کے نام پر مختلف شہروں کے چکر لگوانا جیسے اقدامات کبھی بھی جذبات ، احساسات ، قربانیوں اور کشمیریوں کے حقوق کا نعم البدل نہیں بن سکتے ‘‘۔ انجینئر رشید نے فوج کو یاد دلایا کہ وزیر اعظم کی سرینگر میں کی گئی تقریر کے بعد اس وقت مفاہمت کے تمام راستے فی الحال بند ہو گئے جب انہوں نے کشمیریوں کو ایس کے آئی سی سی میں کھلم کھلا دھمکی دے دی اور کشمیر مسئلہ کے حل کی بات کرنے والوں کو سرنڈر کرنے کا مشورہ دیا ۔ انہو ں نے کہا ــ’’ایسے ماحول میں فوج کی افطار پارٹیاں جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کر سکتی ہیں اور شوپیاں میں کچھ ایسا ہی ہوا ۔ جب تک نہ فوج کشمیریوں کے انسانی حقوق کا احترام کرے گی اور ہر بات کے بدلے میں گولی کی بولی بولنے کی روایت ترک کرے گی تب تک زمینی صورتحال پر فوج کے تئیں نفرتوں میں کسی بھی فرضی قد م سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے ۔