کولگام //کولگام میں فورسز آپریشن کے دوران تشدد بھڑک اُٹھا جس کے فورسز نے علاقہ میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی اور کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچایا۔تاہم پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔جنوبی ضلع کولگام کے ریڈونی علاقے میں سنیچر کی شام فوج کی ایک پارٹی نمودار ہوئی اور انہوں نے گائوں کے ایک حصے کو محاصرے میں لینے کی کوشش کی۔ بتایا جاتا ہے کہ جونہی فورسز کی گاڑیاں نمودار ہوئیں تو اُن پر مقامی نوجوانوں نے شدید پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے شلنگ کی اور آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے۔ طرفین کے درمیان شدید جھڑپوں کے باعث گائوں میں جنگ کا سماں پیدا ہوا ۔فوج کو جب سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تو اُنہوں نے محاصرہ تنگ کیا جو رات تقریباََ دس بجے بنا کسی گرفتاری کے ختم کیا گیا۔ اس دوران مکینوں نے فورسز پر الزام لگایا کہ فورسز نے عمر محلہ اور کمار محلہ کے کچھ حصوںمیں گھس کر قیامت صغریٰ بپا کی اور جو بھی انکے ہاتھ لگا اسکی ہڈی پسلی ایک کر دی گئی جبکہ نصب درجن گاڑیوں اور سینکڑوں مکانوں کے شیشے توڑ نے کے ساتھ ساتھ ایک موٹر سائیکل کو نذر آتش کیا گیا اور اشیاء خوردنی کو بھی تہس نہس کیا گیا۔مقامی اوقاف کمیٹی اراکین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فورسز کے سامنے جو کچھ آیا اسے تباہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مکانوں، دوکانوں ، گاڑیوں اور دیگر تباہ کئے گئے اشیاء کی جو فہرست مرتب کی گئی ہے اس کے مطابق 36مکانوں اور 10گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ایک موٹر سائیکل کو نذر آتش کیا گیا جبکہ ایک مقامی جنگجو جاوید احمد کے مکان کی توڑ پھوڑ کی گئی۔اتوار کی صبح مقامی لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے مظاہرے کئے۔مظاہرین نے ریاستی سرکار، پولیس، فوج اور بھارت مخالف نعرے بازی کی۔ایس پی کولگام سری دھر پاٹل نے بتایا ہے کہ اگر الزامات ثابت ہوئے تو کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا’’ اگر مکانوں کی توڑ پھوڑ کے الزامات ہیں تو لوگوں کو انکے پاس شکایت لیکر آنا چاہیے، میں یقین دلاتا ہوں کہ اس طرح کی کارروائی برداشت نہیں کی جائیگی اور اسکی تحقیقات کی جائے گی‘‘۔تاہم انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق گاڑیوں اور مکانوں کے در و دیوارکو پتھرائو کی وجہ سے نقصان ہوا ہوگا ۔