محکمہ سریکلچر کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری
سرینگر //سریکلچر محکمہ جموں و کشمیر نے اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ رواں برس وادی میں غنچہ ابریشم کی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ پیداوار7.5لاکھ کلوگرام سے بڑھ کر 8.5لاکھ کلوگرام تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے اور ریشم صنعت کیلئے ایک مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔محکمہ کے مطابق رواں سال بیماری سے پاک ریشمی انڈوں (Disease Free Eggs) کی پیداوار بھی بڑھ کر 24.5ہزار یونٹس تک پہنچ گئی، جس کا براہِ راست اثر غنچہ ابریشم کی مجموعی مقدار اور معیار پر پڑا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بڑھتی ہوئی مانگ اور کسانوں کو فراہم کردہ تکنیکی معاونت نے مجموعی پیداوار میں اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔اعداد و شمار کے مطابق رواں برس 1300یونٹس سے زائد ککون بیج اور 800یونٹس خام ریشم دھاگہ تیار کیا گیا جبکہ بائیوولٹائن ریشم کی پیداوار میں بھی بتدریج اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ مقامی پیداوار کی مارکیٹ ویلیو 1150سے 1650 یونٹس کے درمیان رہی جو کسانوں کے لیے بہتر آمدنی کا ذریعہ بنی۔محکمہ نے بتایا کہ سال کے دوران 850 تربیتی پروگرام، تکنیکی ورکشاپ اور آگاہی سیشن منعقد کیے گئے، جن کے نتیجے میں کسانوں نے جدید کاشت کاری، ککون سنبھالنے کا بہترین طریقہ اور بیماری سے پاک افزائش کے طریقے سیکھے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں پیداوار میں حقیقی اور قابلِ ذکر بہتری آئی۔رپورٹ میںمزید بتایا گیا کہ ریوالونگ فنڈ اور بینک معاونت سکیموں کے تحت 70سے زائد کسانوں کو مالی امداد فراہم کی گئی جبکہ 400سے زیادہ کسانوں تک اعلیٰ معیار کا سیڈ پہنچایا گیا، جس سے وادی میں ریشم کی مجموعی پیداوار مضبوط بنیادوں پر استوار ہوئی۔رپورٹ میں آئندہ برس کے لیے سماگرا سلک-II پروگرام کے تحت مزید اصلاحات، جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی، نئے مراکز کے قیام اور مالی منصوبوں کے اعلان کی تجویز بھی شامل ہے۔