جاوید اقبال
مینڈھر // پنچایت پٹھانہ تیر کے مکینوں نے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ایم ایل اے وحید الرحمان پرے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین نے ان دونوں رہنماؤں پر الزام عائد کیا کہ وہ ریزرویشن پالیسی کے حوالے سے سیاسی مفادات کیلئے لوگوں کی شکایات کو نظر انداز کر رہے ہیں جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچ رہا ہے اور پسماندہ طبقوں کی ترقی میں رکاوٹ آ رہی ہے۔یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب آغا روح اللہ مہدی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت میں اپنی ہی پارٹی کی حکومت کے خلاف ریزرویشن پالیسی میں مبینہ تضادات پر احتجاج کیا۔ اس کے ساتھ ہی، اپوزیشن لیڈر وحید الرحمان پرے نے بھی آغا مہدی کے موقف کی حمایت کی، جس سے سیاسی منظرنامہ مزید پیچیدہ ہوگیا۔ ان دونوں رہنماؤں کے اس غیر متوقع اتحاد نے عوامی غم و غصے کو مزید ہوا دی۔مظاہرین نے دونوں سیاسی رہنماؤں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کی اصل شکایات کو دور کرنے کی بجائے صرف سیاسی موقع پرستی میں ملوث ہیں۔ ایک مظاہرہ کنندہ نے کہاکہ ’’ہم پیادوں کی طرح سیاسی اقتدار کی لڑائی میں استعمال ہو کر تھک چکے ہیں۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی قیادت ریزرویشن کی پالیسی کی آڑ میں تقسیم کی سیاست کر رہی ہے۔ ہم گوجر اور پہاڑی متحد ہیں اور اپنے اتحاد کو درہم برہم نہیں ہونے دیں گے‘‘۔مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی ایسی تبدیلی کے خلاف ہیں جو پہاڑی برادری کی شیڈولڈ ٹرائب (ST) کی حیثیت کو متاثر کرے، اور انہوں نے اسے پسماندہ گروپوں کے حقوق کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ریزرویشن پالیسی میں شفافیت اور انصاف کو یقینی بنایا جائے تاکہ تمام برادریوں کو مساوی حقوق مل سکیں۔اس احتجاج کے دوران پنچایت پٹھانہ تیر کے مکینوں نے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے عملی اقدامات نہ کرنے پر بھی سخت مایوسی کا اظہار کیا۔احتجاج نے گوجر اور پہاڑی برادریوں کے درمیان یکجہتی کو اجاگر کیا۔ مقامی رہنماؤں نے کہا کہ ان کی طاقت ان کے اتحاد میں ہے، اور وہ کسی بھی سیاسی جماعت یا رہنما کو اپنی برادریوں کے درمیان تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو کمیونٹیز کو ایک دوسرے کے خلاف نہیں بلکہ تعلیم، روزگار اور بنیادی ڈھانچے جیسے حقیقی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔مظاہرین کا کہنا تھاکہ وہ اپنے اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے کسی بھی سیاسی تقسیم کو برداشت نہیں کریں گے اور ریزرویشن پالیسی میں ہونے والی کسی بھی تبدیلی کے خلاف مسلسل آواز اٹھائیں گے۔