ڈوڈہ//جموں کشمیر ریزرو کیٹگری ایمپاورمنٹ الائنس کی جانب سے صدر سنجے بھسین کی صدارت میں ڈاک بنگلہ ڈوڈہ میں میٹنگ منعقد ہوئی جس میں چناب ویلی کے تمام لیڈران نے شرکت کی۔پریس کے لئے جاری ریلیز کے مطابق اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے فیڈریشن کے ریاستی صدر نے ریزرو زمرے کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ریزرویشن کو پرموشن سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے اور سرکاری وکیل کی عدم دلچسپی کی وجہ سے سال 2015 میں سرکاری وکیل نے غیر سنجیدہ طور مقدمہ کو لیتے ہوئے ریزرویشن کو پرموشن سے غائب کروا دیا جو قابل افسوس ہے ہائی کورٹ بینچ جموں میں مقدمہ کو سرکاری وکیل نے جان بوجھ کر ہار دیا۔ہائی کورٹ کے حکم نامہ کی وجہ سے ریزرو کیٹیگری کے زمرے میں شامل 60 فیصدی ریزرو کیٹیگری آبادی اور لداخ کے سو فیصدی قبائلی آبادی کی اقتصادی سماجی ترقی میں زبردست گراؤٹ پیش آئی ہے۔اْنہوں نے ریاستی سرکار کو انتباء کرتے ہوئے کہا ریزرویشن کا پرومشن میں جلد از جلد بحال کیا جائے اور اگر ریزرویشن کو سپریم کورٹ کے کی طرف سے زم کرنے کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو ریزرو زمرے میں بدامنی پھیل جائے گی اور حالات قابو سے باہر ہو جایئں گے چناب ویلی صدر جوگیندر سنگھ راہی نے ریاستی سرکار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ریاستی سرکار ریزرو کیٹیگری کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور ناکام ہو چکی ہے اور ریاست کے ساٹھ فیصدی آبادی کے سنگین مسئلہ کو حل کرنے میں تاخیر کا شکار ہے، جس میں شڈول کاسٹ، شڈول ٹرائب و دیگر پسماندہ زمرے کے ملازمین شامل ہیں اْن کے بنیادی اور آئینی حقوق کی پامالیاں کی جا رہی ہیں اور سرکار کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم 77،81اور 85 کو عملی جامعہ پہنایا جائے۔اے آئی بی سی یو کے جنرل سیکرٹری کالی داس نے کہا کہ ریاستی مخلوط سرکار ریزرو کیٹیگری کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے جس کی وجہ سے مذہبی اقلیتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔داس نے ریاستی سرکار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سرکار نوکریوں میں اْن کے مقررہ کوٹہ میں کٹوتی کرکے صرف، 3% اور 7%،9% رکھا گیا ہے اس لئے منڈل رپورٹ کو ریاست میں عملایا جائے۔اس موقع پر بودھراج بھگت سینئر نیشنل نائب صدر بھگت مہا سبھا، تارا چند سینئر ایگزیکٹو سنٹر ممبر، سنجے بھگت، راکیش عطر،محمد حنیف، جعفر حسین، راج کمار، راجندرکمار، منظور، احمد، چرنجیت، پرتھوی بھگت، ارشاد شیخ، جگدیش کمار، سنتوش کمار ،جیتا بھگت، ببلی دیوی، حلیمہ بانو، منوہر لال، گوری لال بھگت وغیرہ موجودتھے۔