عظمیٰ نیوز سروس
جموں//جموں و کشمیر پولیس نے بدھ کو کہا کہ ریاسی بس حملے کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت میں، ایک ملی ٹینٹ ساتھی کو گرفتار کیا گیا جس نے اس حملے کو انجام دینے میںملی ٹینٹوں کی مدد کی تھی۔ ریاسی ضلع میں 9 جون کی شام کو ملی ٹینٹ حملے میں یاتریوں کو لے جانے والی ایک بس کھائی میں گر گئی، جس سے کم از کم9 افراد ہلاک اور 33 دیگر زخمی ہو گئے۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(ایس ایس پی)ریاسی، موہتا شرما نے کہا کہ گرفتار شخص کی شناخت حکم دین کے طور پر کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ9 جون کو شیو کھوری سے آنے والی یاتریوں کی بس پر حملے سے متعلق کیس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
اس میں ایک دہشت گرد ساتھی، یعنی حکم الدین، عمر 45 سال، کو جموں و کشمیر پولیس نے ریاسی میں گرفتار کیا ہے۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ گرفتار شخص عسکریت پسندوں کا اہم ساتھی تھا جس نے حملے کو انجام دینے میںملی ٹینٹوں کی مدد کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا’’یہ شخص متعدد بارملی ٹینٹوں کو پناہ دینے میں ملوث رہا ہے، خوراک اور پناہ گاہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ شخص نے ایک رہنما کے طور پر بھی کام کیا اور جائے حادثہ تک پہنچنانے میں ان کی مدد کی۔ گرفتار شخص ملی ٹینٹوں کا اہم ساتھی ہے جس نے حملے کو انجام دینے میں دہشت گردوں کی مدد کی تھی، اس کیس کی مزید تفتیش جاری ہے‘‘۔ ایس ایس پی نے مزید کہا کہ اس معاملے میں تقریبا ً150 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا”ہم نے ملی ٹینٹ کو راجوری ضلع کے بندراہی سے گرفتار کیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ میں ڈیڑھ گھنٹے بعد جائے حادثہ پر پہنچی لیکن مقامی پولیس فوری طور پہلے ہی موقع پر پہنچی تھی اور زخمیوں کو بچانے میں لگی ، چونکہ یہ نئی حکومت کی تقریب حلف برداری اور پاک بھارت میچ کا دن تھا، تو ہم چوکس تھے، ہمیں اس حملے کے حوالے سے کوئی خاص معلومات نہیں ملی تھی‘‘۔ پولیس کے مطابق، حکم دین نے ملی ٹینٹوں کے لیے بطور گائیڈ کام کیا اور 6000 روپے میں انہیں پناہ دی۔ ایس ایس پی ریاسی نے کہا کہ اس نے(حکم دین) نے یہ بھی کہا کہ وہ حملے کی جگہ پر موجود تھا اور گولیوں کی آوازیں بھی سنی تھیں، حملے کے بعد اس نے ملی ٹینٹوں کو علاقے سے بھگا دیا۔ مختلف مواقع پرملی ٹینٹ ان کی رہائش گاہ پر گئے، واقعہ سے ایک روز قبل ملی ٹینٹ ان کی رہائش گاہ پر ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس نے تین ملی ٹینٹوں کا ذکر کیا۔ سائٹ کا جائزہ لینے کے دوران، اس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی سی سی ٹی وی اسے یاملی ٹینٹوں کو پکڑ نہ سکے، ملی ٹینٹوں کی جانب سے اس مدد کے عوض اسے 6000 روپے دیے گئے۔