جموں// قانون ساز ممبران کے وقار کی پاسداری کی وکالت کرتے ہوئے ممبران اسمبلی نے یک زباں میں بیروکریٹوں اور وزراء کی طرف سے انہیں خاطر میں نہ لانے کا الزام عائد کیا۔پارلیمانی امورات پر مطابات زر پیش کرنے کی بحث کے دوران پارٹی بالادستی اور وابستگیوں چھوڑ کربیشتر ممبران اسمبلی نے انہیں نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔پی ڈی پی کے سنیئر لیڈر اور ممبر اسمبلی پلوامہ محمد خلیل بنداس وقت بی جے پی ممبران اسمبلی کے ساتھ الجھ پڑے،جب انہوں نے کہا کہ کمشنر سیکریٹری نے اپنے دفتر میں ممبر اسمبلی کو آنے نہیں دیا اور اپنے پی اے کے چیمبر میں ٹھہرایا۔خلیل بند نے کہا کہ یہ افسران مہاراجہ ہرسی سنگھ کی طرح مطلق العنان حکمران بنے ہیں۔ان سے اگر چہ پوچھا گیا کہ وہ متعلقہ کمشنر سیکریٹری کا نام بتائے تاہم انہوںنے نام ظاہر نہیں کیا۔ محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ وزیر اب ممبران اسمبلی کے فون ا ٹھانا بھی گوارہ نہیں کرتے،اور اپنے ذاتی معاونین سے فون اٹھواتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ وزراء کو لگتا ہے کہ اگر وہ کسی ممبر اسمبلی کا فون اٹھاتے،تو انکی شان میں کمی واقع ہوگی،اور یہ انکے شایان شان نہیں‘‘۔ تاریگامی کے ساتھ ہی کانگریس کے اصغر علی کربالائی نے کہا کہ مفتی محمد سعید کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر کے ایوان کا وقار اور تقدس اونچا ہے،اور ممبران اسمبلی کی توہین ایوان اسمبلی کی از خود توہین ہے۔ پیپلز کانفرنس کے ممبراسمبلی کپوارہ بشیر احمد ڈار نے ایک قدم آگے بڑ ھ کر کہا کہ جب حکمران جماعتوں کے ممبران کا حال یہ ہے تو حزب اختلاف کے ممبران کا تو خدا ہی حافظ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی ممبران کے وقار اور تقدس کو پامال کیا جاتا ہے۔