سری نگر//گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں یہاں ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں محکمہ پولیس کے نان گزٹیڈ کاڈر سے تعلق رکھنے والی8531 اسامیوں کو وجود میں لانے کو منظوری دی گئی۔یہ عمل(2018-19 ) سے تین سال کی مدت میں مرحلہ وار طریقہ پر مکمل کیا جائے گا۔2018-19 کے مالی سال میں2847 اسامیوں کو معرض وجود میں لانے کو منظوری دی گئی۔ ان اسامیوں میں122 انسپکٹر،830 سب انسپکٹر،838 اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور1057 ہیڈ کانسٹبلوں کی اسامیاں شامل ہیں۔سال2020-21 کے مالی سال میں2842 اسامیوں کو معرض وجود میں لانے کو منظوری دی گئی۔ ان میں120 انسپکٹرز،829 سب انسپکٹرز،836 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز اور1057 ہیڈ کانسٹبلوں کی اسامیاں شامل ہیں۔محکمہ داخلہ پی ایچ کیو کے صلاح ومشورے کے بعد ان اسامیوں کو مختلف ونگز میں تقسیم کرنے کے سلسلے میں الگ احکامات جاری کرے گا۔ریاستی انتظامی کونسل کے اس فیصلے کی بدولت محکمہ پولیس کے نان گزٹیڈ کاڈروں میں نہ صرف مختلف سطحوں پر تفاوت کو دُور کرنے میں مدد ملے گی بلکہ محکمہ کے ملازمین کی خدمات میں بہتری لانے کے لئے اُن کی ترقیوں کے عمل کو بھی تقویت حاصل ہوگی۔
جے اینڈ کے پی ایس جی اے کے تحت88 نئی خدمات شامل
سری نگر//گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میںیہاں ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں جموں اینڈ کشمیر پبلک سروسز گارنٹی ایکٹ( جے اینڈ کے پی ایس جی اے) کے تحت88 نئی خدمات کو شامل کرنیکی منظوری دی گئی۔جے اینڈ کے پی ایس جی اے کے تحت لائی جارہی خدمات میں محکمہ سیاحت کی3 ، صنعت و حرفت کی13 ، دستکاری محکمہ کی12 ، جیالوجی اینڈ مائننگ کی4 ، محنت و روز گار کی27 ، جنگلات کی2 ، سٹیٹ پولیوشن کنٹرول بورڈ کی ایک، فائیر اینڈ ایمرجنسی سروسز کی دو، پی ڈبلیو ڈی کی ایک، خوراک و شہری رسدات اور امور صارفن محکمہ کی4 ، محکمہ مال کی ایک، جے اینڈ کے ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن کی3 اور مکانات و شہری ترقی محکمہ کی10 خدمات شامل ہیں۔پی ایس جی اے کی شروعات سے اب تک95 خدمات کو بطور عوامی خدمات نوٹیفائیڈ کیا گیا ہے۔ان نئی88 خدمات سمیت پی ایس جی اے کا دائرہ183 تک پہنچ گیا ہے۔اس فیصلے کی بدولت مختلف محکموں اور ایجنسیوں کی طرف سے خدمات کی بروقت اوربلا خلل فراہمی یقینی بنے گی۔ان میں سے بیشتر خدمات کی دستیابی آن لائین ہوگی۔
پنچائتی راج ایکٹ 1989
ترمیم کو ریاستی انتظامی کونسل کی منظوری
سرینگر//ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں ریاست میں نچلی سطح پر جمہوری اداروں کو مستحکم کرنے اور منصوبہ بندی میں لوگوں کی شراکت داری کو یقینی بنانے کیلئے پنچائتی راج ایکٹ 1989 میں لازمی ترامیم کو منظوری دی گئی ۔ ان ترامیم کی بدولت پنچائتی راج اداروں کیلئے رقومات کی دستیابی اور کام کاج میں بہتری لانے میں مدد ملے گی ۔ اس طرح کی کوشش سال 2011 میں ایک سرکاری حکمنامے کے ذریعے سے کی گئی تھی جس میں اختیارات کو تفویض کرنا ایکٹ کا حصہ بنایا گیا تھا ، حکومت نے آج نہ صرف پنچائیتوں کو مناسب اختیارات دئیے بلکہ سرکاری محکموں پر ان پر عمل کرنا لازمی قرار دیا ۔ پنچائت ایکٹ کے مخصوص شیڈولوں میں اہم تبدیلی لائی گئی اُن میں حلقہ پنچائیتوں اور کئی علاقوں میں بلاک ڈیولپمنٹ کونسلوں کو وسیع اختیارات دینا شامل ہے جن میں 20 محکمے شامل ہوں گے ۔ پنچائتی راج اداروں کو سماجی و اقتصادی ترقی کا موجب بنانے کی غرض سے یہ ترامیم پنچائیتوں کو واضح ٹیکزیشن اختیارات کی دستیابی کو یقینی بنائیں گے تا کہ وہ اپنے لئے مالی وسائل جُٹا سکیں گے ۔ ترامیم کے ذریعے سے وارڈ مجلس /سبھا اور حلقہ مجلس ( گرام سبھا ) کے رول کو تفصیل سے واضح کیا گیا ہے اور یہ سرکاری سکیموں کی دیکھ ریکھ ان کی عمل آوری اور منصوبہ بندی میں اہم رول ادا کریں گے ۔ منریگا ، پردھان منتری آواس یوجنا ، مڈ ڈے میل اور آئی سی ڈی ایس سکیموں کے اختیارات پنچائیتوں کو دئیے گئے ہیں ۔ سکولوں اور طبی اداروں کی مانیٹرنگ کا کام بھی پنچائتی راج اداروں کو دیا گیا ہے تا کہ ان شعبوں کو سماج کے سامنے جوابدہ بنایا جا سکے ۔ پنچائتیں اپنے اپنے علاقوں میں مختلف پروگراموں اور کاموں کا سوشل آڈٹ کیا کریں گی علاوہ ازیں دیگر کئی شعبوں کی ذمہ داریاں بھی پنچائتوں کو سونپی گئی ہیں ۔ انہیں عوامی بیداری پیدا کرنے اور مختلف معاملات کو حل کرنے کے اختیارات بھی دئیے گئے ہیں ۔ ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں پلاننگ ، ترقی اور مانیٹرنگ محکمہ کے اُس منصوبے کو منظوری دی گئی جس میں جے ٹی ایف آر پی کو جے اینڈ کے ارا کے ساتھ مربوط کرنے اور ارا کو عوامل یا ڈھانچوں میں تبدیلی لانے کا اختیار دینے کی بات کہی گئی ہے ۔ ستمبر 2014 کے سیلاب کے بعد عالمی بنک نے 250 ملین امریکی ڈالر لاگت والے جے ٹی ایف آر پی پروجیکٹ کو منظوری دی ۔ یہ سوسائیٹی ( جے اینڈ کے ارا ) ریاست میں بیرونی پروجیکٹ عملانے کیلئے سپیشل پرپز وہیکل کے طور پر تشکیل دی گئی ۔ یہ ایجنسی بورڈ آف گورنرز کی نگرانی میں کام کرتی ہے جس کی سربراہی گورنر کرتے ہیں ۔ جے ٹی ایف آر پی کے تحت ہاتھ میں لئے گئے پروجیکٹوں کی غیر اطمینان بخش کارکردگی کا مختلف سطحوں پر جائیزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ پچھلے تین برسوں کے دوران صرف دو فیصد تصرف عمل میں لایا گیا ہے ۔ اس عمل میں حائل ادارہ جاتی رکاوٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں جے اینڈ کے ارا کے بورڈ آف گورنرز کی 21 میٹنگ کے دوران اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقعہ پر بتایا گیا کہ ارا نے ان پروجیکٹوں کیلئے رہنما خطوط وضح کر نے کیلئے تجربہ حاصل کیا ہے اور اس تعلق سے ایک اور ایجنسی تیار کرنے میں وقت ضایع ہو گا اور یہ زیادہ فائدہ مند بھی نہیں ہو گا ۔ اس صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ریاستی انتظامی کونسل نے ارا کے مجموعی ڈھانچے میں مربوط کرنے کا فیصلہ کیا لہذا ارا کے سی ای او نئے مربوط یونٹ کے کُلہم سی ای او ہوں گے اور اس مربوط یونٹ کیلئے پلاننگ ، ترقی اور مانیٹرنگ محکمہ انتظامی محکمے کے طور پر کام کرے گا ۔