نئی دہلی//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ آئین ہند کی دفعہ370، جو جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے کی ضمانت دیتا ہے،جموں کشمیر کے لوگوں کیساتھ قوم کی طرف سے کیا گیا ایک وعدہ اور عزم ہے ، لہٰذا اس کا احترام کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا’’جمہوریت خیالات کی جنگ ہے اور مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے ، وزیر اعظم نریندر مودی کوایک بھاری منڈیٹ حاصل ہے اور وہ جموں کشمیر کی روایت بدل کر تاریخ رقم کرسکتے ہیں‘‘۔انڈین ایکسپریس اڈہ نامی استفساری سیشن میں شرکت کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے پارٹی کا یہ دیرینہ مطالبہ بھی دہرایا کہ جموں کشمیر کے آر پار تمام روایتی راستوں سے مسافروں کی آواجاہی اور تجارت کا عمل دوبارہ بحال کیا جانا چاہئے۔اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کیا’’ملک کو جموں کشمیر کی جغرافیائی محل وقوع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام روایتی راستوں کی بحالی کے اقدامات کرنے چاہئے تاکہ ریاست میں زیادہ سے زیادہ اقتصادی سرگرمیوں کو تقویت بخشی جائے‘‘۔محبوبہ مفتی نے مرکز کی طرف سے سابق آئی بی چیف دنیشور شرما کی کشمیر کیلئے مذاکرات کار کی حیثیت سے تقرری کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ مرکز نے بالآخر مصالحت کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔اس حوالے سے ان کا کہنا تھا’’یہ ایک سیاسی عمل کی شروعات ہے، مرکز نے بالآخر ایک سنجیدہ قدم آگے بڑھایا ہے،جب وزیر اعظم(نریندر مودی) نے یوم آزادی کے موقعے پر خطاب کیا، تو پیغام واضح تھا کہ وہ مصالحت اور مفاہمت کا ایک عمل شروع کرنا چاہتے ہیں ، جوکہ مرکزی سرکار کی کشمیر پالیسی کی اہم بنیاد ہے‘‘۔محبوبہ مفتی نے مزید کہا’’میں جانتی تھی کہ وہ (مرکز) اگست سے کسی با اعتبار چہرے کی تلاش میں تھے، اس مذاکرات کار کی تقرری ، ایک ریٹائرڈ آفیسر جنہیں ہم اچھی طرح جانتے ہیں ، مصالحتی عمل کا حصہ ہیں، یہ آگے کی طرف ایک انتہائی اہم قدم ہے‘‘۔ انہوںنے اس عمل میں تمام ایجنسیوں کے تعاون کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں کیا جانا چاہئے جسے مذاکراتی عمل کو کسی قسم کا زک پہنچے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ لازمی امر ہے کہ ان تمام لوگوں کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جانا چاہیے جن کے ریاست کے بارے میں تاثرات ہمارے سے مختلف ہیں۔اسی طرح وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا سیکھنا ہوگا اور دونوں ممالک کو پرامن طریقے اور مصالحت کے عمل سے اپنے تمام مسائل حل کرنے چاہئیں۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست میں تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ خون خرابے،تلخی اور منافرت کی فضا کا خاتمہ ہو کر ریاست کو تجارت اور اقتصادی ترقی کی ایک نئی ڈگر پر گامزن کرایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کے راستے پر کب تک چل سکتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام نے کافی مشکلات جھیلے ہیں۔بی جے پی کے ساتھ ان کی پارٹی کے اتحاد کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ تھا جس کا مقصد نہ صرف حکومت تشکیل دینا نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد یہ تھا کہ جموں وکشمیر کو تشدد اور مصائب کی صورتحال سے باہر نکالا جائے اور اس ضمن میں ایجنڈا آف الائنس کے ذریعے ایک روڑ میپ وضع کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پورے ملک تک پہنچنے کی ایک کڑی تھی ۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے قومی میڈیا کے کچھ طبقے الگ قسم کی سوچ رکھنے والے لوگوں کو کا انتخاب کرتے ہیں جس سے سماج میں محاذ آرائی پنپتی ہے ۔انہوںنے نیشنل میڈیا کو صلاح دی کہ وہ ریاست کے معاملات پر بحث کرنے کے دوران ایک تعمیری رول ادا کریں اور اپنے آپ کو ریاستی عوامی کی مشکلات ، مصائب اور درد سے آشنا کریں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پچھلے سال سے ریاست کے حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے اور سیاحتی اور تجارتی سرگرمیوں کو دوام حاصل ہونے لگا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے حفاظتی عملے کو ہدایت دی کہ وہ مقامی ملی ٹنٹوں کو مارنے کے بجائے انہیں سماجی دھارے میں واپس لانے کو ترجیح دیں۔