سرینگر//میگھالیہ سے افسپا کی مکمل منسوخی اور اروناچل پردیش میں جزوی طور ہٹانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کو اس فیصلے کیساتھ ہی جموں وکشمیر کے لوگوں کو بھی اس قانون سے راحت دینے کا اعلان کرنا چاہئے تھا۔ اس قانون کی آڑ میں کشمیریوں نے گذشتہ 28سال سے بہت کچھ سہا ہے اور وقت کا تقاضا تھا کہ ریاست سے بھی یہ بدنامِ زمانہ قانون ہٹایا جاتا۔ جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے مرکزی سرکار پر زور دیا کہ جموں وکشمیر کیساتھ امتیازی سلوک ترک کرکے یہاں سے بھی اس قانون کو ہٹانے کی شروعات کرنی چاہئے کیونکہ یہاں کے عوام اور منتخب حکومتیں اس قانون کی منسوخی کا مطالبہ کرتی آئی ہیں۔ساگر نے کہا کہ مرکزی سرکار میں ایسی قوتیں موجود تھیں جنہوں نے عمر عبداللہ کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ریاست کے اندر بھی ایسے لوگ موجود تھے جنہوں نے اُس وقت افسپا ہٹانے میں اڑچنیں پیدا کیں، جن میں مرحوم مفتی محمد سعید اور موجودہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی جماعت کے بانی نے کشمیری قوم پر افسپا جیسی مصیبت مسلط کی اور اپنے دیرنہ ساجھیدار گورنر جگموہن کے ساتھ مل کر فوج کو تمام ظالمانہ اختیارات سونپ دیئے جس کا مقصد نواجونوں کی نسل کشی کرنا تھا۔