سرینگر// این سی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاست کی انفرادیت ، شناخت اور وحدت کو ہر قیمت پر قائم رکھنے کا عزم دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کو ملک کے دیگر ریاستوں میں الگ مقام آئین ہند کے تحت حاصل ہوا ہے اور جس کی سب سے بڑی ضمانت دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے تحت فراہم کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست بھارت میں ضم ہوئی ہے اورنہ ہی ضم ہونے کاسوال ہے ، ہمارا رشتہ گاندھی اور نہرو کے ہندوستان سے ہوا ہے جس میں ہر طبقہ کے رہنے والے لوگوں کو مذہبی آزادی اور اپنے اپنے حقوق حاصل رہے ۔انکا کہنا تھا کہ ریاست کو اپنا آئین اور اپنا جھنڈا اندرونی خود مختاری کی علامت ہے جس کا آئین میں اندراج پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا نے بھی تائید کی تھی۔انہوں نے کہا کہ 35 اے اور دفعہ 370 مہاراجہ ہرسنگھ کے طرف سے کئے گئے مشروط الحاق ہندوستان کے ساتھ رشتوں کی بنیاد ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ دفعہ 35 اے میں ریاست کے تینوں خطوں کے پشتینی باشندوں کا مستقبل محفوظ ہے اور اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا کسی کو اختیار نہیں اور اس کا تحفظ ہمیشہ رہنے کے لئے ہمیں آئینی گارنٹی بھی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مرکزی قیادت کو ان عناصروں کو لگام دینی چاہئے جو اس دفعہ کے ہٹانے کے پیچھے پڑے ہیں ۔ ڈاکٹر فاروق نے اپنے انٹر ویو کے دوران کہا کہ مرکزی قیادت کو پاکستان کے ساتھ ہر حالت میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بات کرنی چاہیے، خوشگوار تعلقات اور ساز گار ماحول بنانے کے لئے پاکستان کی نئی قیادت کے ساتھ افہام و تفہیم کی پالیسی شروع کرنی چاہئے کیونکہ ہند پاک مضبوط دوستی سے ہی مسئلہ کشمیر کا حل مضمر ہے ۔ انہوں نے موجودہ مرکزی قیادت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں آنجہانی واجپائی کے عملاً اصولوں اور آدرشوں پر چل کر ملک کی حکمرانی کرنی چاہئے اور کشمیریوں کے تئیں انصاف کی پالیسی اختیار کرنی چاہئے اور ظلم وستم ، زور زبردستی سے گریز کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر عبداللہ نے بھان کولگام میں نیم فوجی دستوں کے قہر سامانیوں پرشدید اظہار برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوجی قیادت کو اپنے اہلکاروں کو عوام دشمن اقدامات سے گریز کرنے کا پابند بنانا چاہیے، کیونکہ عوام کو مشکلات اور مصائب میں ڈالنا کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ملک اس وقت فرقہ پرستی کے لپیٹ میں آ چکا ہے جو ملک کی سالمیت اور ملک کی آزادی کے لئے سب سے بڑ ا خطرہ بن سکتا ہے ۔ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ انصاف کرنا حکومت کافرض ہے ،بدقسمتی سے موجودہ مرکزی قیادت کے وجود میں آنے سے ملک کی اقلیتیں عذاب اور عتاب میں پڑی ہیں ۔