سرینگر// سرینگر کی پریس کالونی میں پیر کو اس وقت زبردست کھلبلی اور افراتفری کا ماحول پیدا ہوا،جب پولیس نے احتجاجی رہبر تعلیم اساتذہ کے مارچ پر یلغار کرتے ہوئے مرچی گیس کے گولے داغے،جس کی وجہ سے پریس انکلیوں کے گرد نواح میں مظاہرین سمیت دکانداروں، تاجروں، صحافیوں اور راہگیروں کو سخت کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔ احتجاجی میں شامل ایس ایس اے اساتذہ پرتاپ پارک میں جمع ہوئے اور بینئر وپلے کارڑ اٹھا کر سرکار مخالف نعرہ بازی کرنے لگے۔بعد میں احتجاجی مظاہرین نے پریس کالونی کی طرف پیش قدمی کی،جہاں سے انہوں نے سیول سیکریٹریٹ کی طرف مارچ شروع کیا۔ اس موقعہ پر پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے اساتذہ کو منتشر ہونے کی ہدایت دی،تاہم احتجاجی مظاہرین نے شدت کے ساتھ نعرہ بازی کی۔ریذیڈنسی روڑ پر کچھ ہی دیر میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں۔ پولیس اس دوران پھر سے متحرک ہوئی،اور انہوں نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا،جس کی وجہ سے جلوس میں بھگڈر مچ گئی،اور کئی لوگ اس بھگڈڑ کے دوران بھی زخمی ہوئے،جبکہ متعدد مظاہرین پرلاٹھی چارج کے دوران سخت چوٹیں آئیں۔مظاہرین اگر چہ پہلے مرحلے میں منتشر ہوئے اور ایک بار پھر جمع ہوکر احتجاج کرنا شروع کیا، پولیس نے اس موقعہ پر پرتاپ پارک اور پریس انکلیوں کے باہر مرچی گیس کے گولے داغے،جس کی وجہ سے ہر سو لوگ کھانستے ہوئے محفوظ مقامات کی طرف جانے لگے۔پولیس اور احتجاجی اساتذہ کافی وقت سڑکوں پر ایک ودسرے سے دست و گریبان رہے۔جس کے دوران پولیس نے قوم کے معماروں کو رنگین پانی میں نہلا دیا۔رنگین پانی کی وجہ سے سڑکیں اور پٹریاں بھی نیلی پڑ گئی۔پولیس کاروائی کے دوران درجنوں احتجاجی اساتذہ کو حراست میں لیا گیا،اور انہیں کوٹھی باغ تھانے پہنچایا گیا۔اس سے قبل رہبر تعلیم ٹیچرس فورم کے چیئرمین فاروق احمد تانترے نے بتایا کہ قریب41ہزارایس ایس ائے کے اساتذہ گزشتہ3ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا’ اساتذہ کو اپنی حالات زار سڑکوں پر بیان کرنے کیلئے مجبور کیاجارہا ہے۔رہبر تعلیم ٹیچرس فورم کے چیئرمین فاروق احمد تانترے نے بتایا’’ ہمیں تنخواہوں کیلئے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے،جو کہ سالوں سے جاری ہے،اور اس کی وجہ سے اسکولوں مین تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکام کے غیر ذمہ دارانہ روائے نے انہیں بار بار سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور کیا۔