سرینگر//متحدہ مجلس علماء کے سرکردہ اراکین جماعت اسلامی ، جمعیت اہلحدیث ، انجمن شرعی شیعان،اسلامک سٹیڈی سرکل،اتحاد المسلمین ، دارالعلوم رحیمہ،انجمن تبلیغ الاسلام،انجمن حمایت الاسلام،مفتی اعظم جموںوکشمیر، مسلم پرسنل لاء بورڈ جموںوکشمیر،دارالعلوم بلالیہ، دارالعلوم قاسمیہ، انجمن نصرۃ الاسلام،انجمن مظہر الحق بیروہ، دارالعلوم نور الاسلام ترال، پیروان ولایت ، اہلبیت فائونڈیشن اور انجمن علمائے احناف وغیرہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میںبرما میں اکثریتی فرقہ کی جانب سے روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام اور مسلمان بستیوں کو مسمار اور خاکستر کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس ننگی بربریت کی مذمت کی ہے ۔مجلس علماء کے امیر اعلیٰ میرواعظ محمد عمر فاروق سمیت دیگر قائدین اور دینی تنظیموں نے اس سنگین صورتحال پر عالمی برادری خصوصاً عالم اسلام کی خاموشی کو حد درجہ افسوسناک اور مجرمانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برمی مسلمانوںکو جس بے دردی کے ساتھ تہہ تیغ کیا جارہا ہے، اس ضمن میں عالم اسلام اور مسلمان ممالک کی حکومتوں کی خاموشی حد درجہ مجرمانہ ہے ۔مشترکہ بیان میں اس قتل عام پر عالمی برادری خاص طور پراو آئی سی کے کردار کوانتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے ان سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنی خاموشی توڑ کر روہنگیائی مسلمانوں کو بچانے کیلئے فوری طور پر اقدامات کریں۔بیان میں حقوق البشر کے عالمی اداروں سے پر زور اپیل کی گئی کہ وہ برمی مسلمانوں کیخلاف اس ننگی جارحیت اور بربریت کا فوری نوٹس لیں اور وہاں کے مسلمانوں اور ان کی عزت و آبروکے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں۔ روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ کشمیری عوام کی جانب سے 8 ستمبر بروزجمعتہ المبارک کو یوم یکجہتی کے طور پر منانے کے ساتھ ساتھ نماز جمعہ کے موقعہ پر متحدہ مجلس علماء کی جانب سے مرتب کردہ ایک جامع قرارداد کشمیر کی تمام مرکزی مساجد ،خانقاہوں ، امام باڑوں اور آستانوں میں پیش کرکے عوام سے تائید حاصل کی جائے گی اور برما میں مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف صدائے احتجاج بلند کیا جائے گا۔
مظفرآباد میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں
برمی حکومت کے سربراہ کے پتلے نذرِآتش
مظفرآباد//پاکستانی زیرانتظام کشمیر میں روہنگیائی مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاج کیا گیاجبکہ مختلف علاقوں میںریلیاں بھی برآمد ہوئیں۔ پاسبان حریت کے اہتمام سے منعقدہ احتجاجی جلوس میں بچوں ،جوانوں اور بزرگوں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے برما کی حکومت اور فوج کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔انہوں نے ہاتھوں میں بینر اٹھارکھے تھے۔سینٹرل پریس کلب سے برہان مظفر وانی چوک تک مارچ بھی کیا گیا۔مظاہرین نے برمی حکومت کے سربراہ کے پتلے نذر آتش کی گئیں۔احتجاجی ریلی کی قیادت پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی، حزب کمانڈر محمد اصغر رسول، حریت رہنما مشتاق الاسلام ،جماعت اسلامی کے رہنما قاضی شاہد حمید ایڈوکیٹ، پیپلزپارٹی کے شوکت جاوید میر نے کی۔انہوں نے اقوام متحدہ کی خاموشی کو مجرما نہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کیلئے برمی صورتحال ایک کھلا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ برما کے مسلمان دنیا کی مظلوم ترین اقلیت میں پس رہے ہیں جن کا نہ کوئی ملک، نہ شناخت اور نہ کوئی مددگار ہے۔انہوں نے مسلم ممالک کے اتحاداو آئی سی سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی اپیل کی۔
رفیوجیوں کی اعانت کریں
ڈاکٹر کمال کی بنگلہ دیشی حکومت سے اپیل
سرینگر//روہنگیائی مسلمانوں پر جاری مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال نے اقوام عالم خصوصاً مسلم دُنیا سے اپیل کی ہے کہ برما کے مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ میانمار میں مسلمان کا تہیہ تیغ کرنے کیلئے جس طرح سے ظلم و تشدد، مار دھاڑ، قتل و غارت اور نسل کشی کی جارہی ہے وہ تاریخ انسانیت میں ایک سیاہ کن باب ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ اقوام متحدہ جہاں صرف بیان بازی میں مصروف ہیں وہیں سلامتی کونسل نے روہنگیائی مسلمانوں کی نسل کشی کے تئیں اپنی آنکھیں موند کر رکھی ہیں۔ڈاکٹر کمال نوائے صبح کمپلیکس میں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقعے پر پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈر و ایم ایل اے حبہ کدل شمیمہ فردوس، صوبائی سکریٹری ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، صوبائی جوائنٹ سکریٹری غلام نبی بٹ، اقلیتی سیل کے چیئرمین جگدیش سنگھ آزاد کے علاوہ کئی سرکردہ لیڈران موجود تھے۔ ڈاکٹر کمال نے مسلمان ممالک کی تنظیم او آئی سی پر بھی زور دیا کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے برما کے مسلمانوں کی سلامتی اور اُن کو اپنے حقوق دلوانے کیلئے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ امن کا نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی کی ناک کے نیچے میانمار کے مسلمانوں کو جلایا جارہا ہے،جس سے اس اعزاز کے حصول پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام سے اپیل کی کہ وہ برما سے آئے ایک لاکھ 20ہزار سے زائد رفیوجیوں کو پناہ دینے کے علاوہ اُن کی ہر سطح پر مدد کرکے ایک مثال قائم کریں۔