سرینگر//سابق مرکزی وزیر اور پردیش کانگریس لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے بڈگام میں فوج کے ہاتھوں نوجوان فاروق احمد ڈار کو جیپ کے بانٹ پر باندھ کر ایک انسانی ڈھال کے طور ۸ گھنٹوں کیلئے استعمال کرنے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اس واقعے کیخلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔ پروفیسر سوز نے کہاکہ آرمی نے بھی اس واقعہ کو غلط اقدام بتاکر انکوائیری شروع کی ہے۔انہوں نے کہاکہ اب مرکزی حکومت کے اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے اس فوجی کاروائی کی حمایت کرتے ہوئے اس اقدام کو قابل تعریف عمل قرار دیا ہے۔پروفیسر سوز نے کہاکہ ہندوستان میں صحیح سوچ رکھنے والے لوگ اٹارنی جنرل کے اس بیان کی زبردست مذمت کریںگے کیوںکہ ہندوستان کے آئین میں انسانی حقوق کیلئے پورا تحفظ موجود ہے اور ہر فرد کے شہری حقوق کی ضمانت بھی دی گئی ہے ۔ مکل روہتگی کو حالیہ مرکزی حکومت میں اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا تھا اور اب یہ بات سب کو سمجھ آنی لگی ہے کہ موجودہ دور حکومت میں مفاد عامہ سے متعلق سماجی اہمیت اور خدمات کے اداروں کیلئے کتنا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔روہتگی نے اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان سے ظاہر کیا ہے کہ اس کے دماغ میں کس درجے کی گمراہی اور بگاڑ موجود ہے ۔پروفیسرسوز کے مطابقکسی وکیل کو ریاست کے ہائی کورٹ میں بار ایسوسی ایشن کی حمایت سے روہتگی اور سبرامنیم سوامی (ایم پی ۔ راجیہ سبھا)کے خلاف مقدمہ دائر کرنا چاہئے کیونکہ انہوں نے ملک میں فرقہ واریت اور تعصب کو ہوا دینے کے بیانات دیئے ہیں۔