فرحت ناز
شہر کا تبدیل ہونا شاد رہنا اور اداس
رونقیں جتنی یہاں ہیں عورتوں کے دم سے ہیں
منیر نیازی کا یہ شعر اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ خواتین کے بغیر سماجی ڈھانچے کا تصور کرنا ہی ممکن نہیں۔ خواتین کا کردار گھر سے لے کرآفسوں تک اہم ہے۔ ادب ہو یا فلمی دنیا، چاند ہو یا زمین ،ٹیلی ویژن سے لے کر گھر کی دیواروں تک، خواتین نے ہر جگہ اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔ان کی تخلیقات نے ادب کو نئی جہتیں عطا کی ہیں۔ معاشرے میں خواتین کی موجودگی میں ریڈیو کے اہم کردار سے کون واقف نہیں ہے ۔ایک وقت تھا جب اپنی آواز کو طاقتور طریقے سے دوسروں تک پہنچانے کے لیے ریڈیو سے بہتر کوئی ذرائع ابلاغ نہیں ہو سکتا تھا۔میں اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتی ہوں کہ ریڈیو نے خواتین کی ترقی میں اہم کردار ادا کیاہے۔
خواتین کی ترقی میں کمیونٹی ریڈیو کے کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ آج دیہی سطح پر بہت سے کمیونٹی ریڈیو خواتین کے مسائل کو اجاگر کر رہے ہیں۔آکاشوانی کے بہت سے پروگرام خواتین اور نوجوانوں پر مرکوز ہوتے ہیں۔ خواتین کے مسائل کو وقتاً فوقتاً اٹھا کر وہ معاشرے میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ریڈیو کے ذریعے حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی کئی سکیموں کو عوام تک پہنچایا جا رہا ہے۔ آل انڈیا ریڈیو کے رائے پور مرکز میں خواتین کے پروگرام بِندیہ اور گھر آنگن نشر کیے جاتے ہیں جو مقامی سطح پر خواتین کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس پروگرام کو تیار کرنے سے لیکر نشریت تک سبھی خواتین ہوتی ہیں۔ اپنے آغاز سے ہی آل انڈیا ریڈیو کا بنیادی مقصد عوام کے مسائل اورجانکاری رہا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد خواتین کی ضروریات اور ان کی فلاح و بہبود اور ترقی کو فروغ دینا ہے اور اسی وجہ سے گزشتہ چند سال میں ریڈیو سننے والوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ کئی سال سے آل انڈیا ریڈیو پر ناری شکتی۔ دیش کی طاقت، وومن آن دی موو اور گر ہ لکشمی کے تحت نشر ہونے والے سپاٹ لائٹ پروگراموں میں خواتین کی کامیابیوں کو اجاگر کیا جاتا رہا ہے۔
آج پوری دنیا خواتین کا عالمی دن منارہی ہے۔ اس موقع پر خواتین کے لئے منعقدہ پروگراموں کی خبریں قومی میڈیا میں بڑے پیمانے پر شائع ہوتی ہیں۔لیکن کیا ہم واقعی خواتین کی حفاظت کے لیے سنجیدہ ہیں؟ ہم واقعی خواتین کے خیالات پر توجہ دے رہے ہیں۔آج جب میڈیا قومی اور بین الاقوامی مسائل میں جرائم کی خبروں کو مرچیں اور مسالہ ڈال کر ترجیح دے رہا ہے اور سامعین یا قارئین بڑی دلچسپی سے اس مسالہ دار خبر سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، ایسے میں ریڈیو بہت ہی خاموشی کے ساتھ سماج کو مثبت خبریں پیش کر رہا ہے۔ ریڈیو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بامعنی اقدامات کے ساتھ آگے بڑھنے کی تلقین بھی کر رہا ہے۔ ریڈیو خواتین کو نہ صرف تعلیم کا مفہوم سکھا رہا ہے بلکہ انہیں خود انحصاری کے ساتھ آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی فراہم کر رہا ہے۔
آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہونے والے پروگرام من کی بات میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہمیشہ خواتین کے مسائل کو ترجیح دی ہے۔ خواتین کو بیدار کرنے اور ان میں خود اعتمادی کو بڑھانے کے لیے وزیر اعظم نے کئی سرکاری سکیموں کا ذکر کیا ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم نے کہا کہ آج سیلف ہیلپ گروپوں میں خواتین کی شرکت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ان کے کام کا دائرہ بھی بہت وسیع ہو گیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب خواتین ہر گاؤں میں نمو ڈرون دیدی سکیم کے تحت ڈرون سے کھیتوں کی نگرانی کرتی نظر آئیں گی۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے ایسی کئی خواتین کا بھی ذکر کیا جنہوں نے اپنے کام سے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ وزیر اعظم نے 26جنوری کی پریڈ میں مارچ کرنے کے لیے ایشیا کی پہلی خاتون لوکو پائلٹ سریکھا یادو، اروناچل پردیش کے ہربل میڈیسن ماہر یانگ جموہ لیگو اور مرکزی سیکورٹی فورسز اور دہلی پولیس کی خواتین دستوں کی تعریف کی تھی۔
وزیر اعظم کی من کی بات کے 110ویں ایڈیشن میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے 8مارچ کو منائے جانے والے عالمی یوم خواتین کے ساتھ اپنے خطاب کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ عظیم شاعر بھارتیار جی نے کہا ہے کہ دنیا تب ہی ترقی کرے گی جب خواتین کو مساوی مواقع ملیں گے۔ آج ملک کا کوئی علاقہ ایسا نہیں جس میں خواتین کی طاقت پیچھے رہ گئی ہو۔ خواتین ہر شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خواتین ہندوستان کی ترقی میں اپنا صد فیصددے رہی ہیں۔اب خواتین قدرتی کھیتی، پانی کے تحفظ اور صفائی کے شعبوں میں پرچم لہرا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے تک کون سوچتا تھا کہ ہمارے ملک کے دیہات میں رہنے والی خواتین بھی ڈرون اڑائیں گی لیکن آج ایسا ممکن ہو رہا ہے۔
حال ہی میں مرکزی وزیر سمرتی ایرانی کے آل انڈیا ریڈیو پر شروع کیے گئے پروگرام ‘نئی سوچ نئی کہانی میں بھی خواتین کا اہم کردار دیکھا گیا۔اس تقریب میں حکومتی اقدامات کی مدد سے خواتین کو بااختیار بنانے کی ناقابل یقین کہانیوں اور ہندوستان میں خواتین کی زندگیوں کی تشکیل میں ان کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔ پہلے شو میں سٹارٹ اپس کی خواتین اور خود ساختہ کاروباری خواتین شامل تھیں۔ اس پروگرام کے ذریعے خواتین نے اپنی کامیابی کی کہانیاں دوسروں کے ساتھ شیئر کیں۔آل انڈیا ریڈیو کے اس پروگرام کے ذریعے سامعین کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ وہ کس طرح سرکاری سکیموں کا فائدہ اٹھا کر اور نئے ریکارڈ قائم کر کے دوسروں کے لیے رول ماڈل بن رہی ہیں۔ سمرتی ایرانی کا پروگرام صد جمہوریہ ہند دروپدی مرمو کے انٹرویو کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جس میں صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے اپنی زندگی کی جدوجہد کے بارے میں بتایا۔ اس اختتامی پروگرام میں صدرجمہوریہ نے اپنے تعلیمی، پیشہ ورانہ اور سیاسی سفر کے بارے میں بھی دل کھول کر بات کی تھی۔
خواتین کی حالت میں پہلے کی نسبت بہت بہتری آئی ہے۔ اگر ہم یہاں ایک اعداد شمار کے حوالے سے بات کریں تو سمجھنا قدرے آسان ہو جائے گا۔ 1951میں ہندوستان کی شرح خواندگی صرف 18.3فیصد تھی جس میں خواتین کی شرح خواندگی 9فیصد سے بھی کم تھی۔ قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے مطابق سال 2021میں ملک کی اوسط شرح خواندگی 77.70فیصد تھی جس میں مردوں کی شرح خواندگی 84.70فیصد تھی جب کہ خواتین کی شرح خواندگی 70.30فیصد تھی۔ اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ آزادی کے بعد خواتین نے ہر میدان میں ترقی کی ہے۔
ہم اس حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے کہ پہلے خواتین معاشی طور پر کمزور تھیں، اس لیے وہ زیادہ تر فیصلوں کے لیے مردوں پر منحصر تھیں، لیکن اب خواتین کے لیے روزگار کے مواقع کھلے ہیں اور وہ خود انحصار ہو رہی ہیں۔ آج ہندوستان میں زیادہ تر خواتین خود مختار ہیں۔ آج یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی خواتین ہندوستان کی ترقی میں سیدھے حصہ دار ہیں۔آج خواتین ہر شعبے میں اچھا کام کر رہی ہیں۔ ہندوستانی افواج ہو، انتظامی خدمات ہوں، دیہی ترقی ہو، صحت کی خدمات ہوں یا تعلیمی مراکز، ہر جگہ خواتین بڑے فخر سے اپنا پرچم لہرا رہی ہیں۔ شائد آج کی خواتین کے لئے اسرارلحق مجاز نے کہا تھا کہ؎
ترے ماتھے پہ یہ آنچل بہت ہی خوب ہے لیکن
تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا
اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ریڈیوذرائع ابلاغ کا ایک ایسا ذریعہ ہے جو ترقی اور بااختیار بنانے کی راہیں کھولتا ہے۔مختلف سرکاری سکیموں سے خواتین کو آگاہ کرتا ہے جسکی وجہ سے خواتین بھی ان سکیموں سے مستفیض ہوتی ہیں۔ جسکی وجہ سے خواتین ہر شعبے میں مزید بااختیار ہوں گی۔ عالمی یوم خواتین کی سبھی کو مبارک باد۔
(مضمون نگارآکاشوانی نئی دہلی کی نیوز ریڈرہیں)