عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
ماسکو//یوکرین کے ایک فوجی کی بیوہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنگ میں مارے جانے والے یوکرینی فوجیوں اور شہریوں کے اعضائے رئیسہ چْراکر فروخت کر رہا ہے۔یوکرین کے فوجی کی بیوہ کا یہ بیان جنگ میں مارے جانے یوکرینی فوجیوں اور شہریوں کے جسم سے اعضا نکالے جانے کے واقعات کے بعد سامنے آیا ہے۔روسی فوج اور حکومت نے لاریزا سلائیوا کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین دراصل روسی فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس وقت کم و بیش 10 ہزار یوکرینی باشندے روس کی تحویل میں ہیں۔24 فروری 2022 کو روسی فوج نے یوکرین پر حملہ کیا جس کے بعد سے اب تک لڑائی جاری ہے۔ روسی فوج روس، بیلارس اور کرائمیا کی سرحدوں سے یوکرین میں داخل ہوئی۔ اس سے قبل آٹھ سال تک دونوں ملکوں کے درمیان غیر معمولی کشیدگی رہی جس کے نتیجے میں کبھی کبھی خوں ریز جھڑپیں بھی ہوتی رہیں۔لاریزا سلائیوا نے روسی فوج پر یوکرین کے باشندوں کے اعضا چرانے کا الزام ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں یوکرین کے فوجیوں کی بیواؤں اور ترکی میں متعین روسی سفیر ویزِل بوڈنر کے درمیان ملاقات میں بتائی۔ لاریزا سلائیوا نے بتایا کہ مْردوں کے تبادلے میں ہمیں جو مْردے ملتے ہیں اْن پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں ہوتے ہیں۔ روس جنگی قیدیوں سے انتہائی بدسلوکی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔