یو این آئی
نیویارک//امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین اب اس وقت روس کے زیر قبضہ اپنے تمام علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے جو جنگ کے بارے میں ان کے پہلے موقف سے ایک بڑا انحراف ہے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر بند کمرے میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ روس کی معاشی کمزوری نے توازن بدل دیا ہے۔ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ مجھے لگتا ہے کہ یوکرین ، یورپی یونین کی حمایت سے لڑنے اور پورے یوکرین کو اس کی اصل شکل میں واپس جیتنے کی پوزیشن میں ہے۔روس کو’کاغذی شیر‘قرار دیتے ہوئے ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ کیف جزیرہ نما کریمیا کو بھی دوبارہ حاصل کرسکتا ہے جسے ماسکو نے 2014 میں ضم کیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ پوتن اور روس بڑی معاشی پریشانی میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہرحال میں دونوں ممالک کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں، ہم نیٹو کو اسلحہ کی فراہمی جاری رکھیں گے تاکہ نیٹو ان کے ساتھ جو چاہیں وہ کرے۔زیلنسکی نے کہا کہ ٹرمپ کی پوسٹ امریکی پالیسی میں ایک “بڑی تبدیلی” کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کا یہ موقف ایک بڑی تبدیلی ہے۔اس سے قبل منگل کے روز زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کی افواج نے رواں ماہ 360 مربع کلومیٹر کے مقبوضہ علاقے پر قبضہ کر لیا ہے اور 1000 روسی فوجیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔انہوں نے ماسکو پر اضافی پابندیاں عائد کرنے پر زور دیا اور ٹرمپ کے یورپی ممالک سے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے مطالبے کی حمایت کی۔یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر نیٹو کے رکن ممالک نے روسی تیل کی درآمدات کو اجتماعی طور پر روک دیا اور اسی طرح کے اقدامات کیے تو وہ روس پر بڑی پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔یہ تبدیلی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جنگ اپنے چوتھے سال میں داخل ہو رہی ہے ، جس میں روس کو پابندیوں اور میدان جنگ میں ہونے والے نقصانات سے بڑھتے ہوئے معاشی دبا کا سامنا ہے۔