سرینگر/عظمیٰ نیوزسروس/گزشتہ سال جموں کشمیرمیں تپ دق کیلئے 5.25 لاکھ افراد کی سکریننگ کی گئی جبکہ رواں سال کے دوران اب تک 2.59 لاکھ افرادمیں بیماری کاپتہ لگانے کیلئے جانچ کی گئی۔ اسبات کی جانکاری مشن ڈائریکٹر نیشنل ہیلتھ مشن بصیرالحق چودھری نے چیف سیکریٹری کی صدارت میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران دی۔ انہوں نے بتایا کہ قیاس پر مبنی ٹیسٹنگ کا تناسب 3,692 فی لاکھ آبادی ہے اور جموں ڈویڑن میں فی لاکھ 80 ہزار افراد کی آبادی ہے۔میٹنگ کو بتایا گیا کہ نکشے پوشن یوجنا کے تحت ٹی بی کے مریضوں کو 2.29 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں اور فی الحال 7,891 مریض زیر علاج ہیں۔ ان میں سے 6,618 کو نکشے مترا سے اضافی مدد کے لیے جوڑا گیا ہے، جموں و کشمیر میں ایسے متروں کی کل تعداد 6,728 تک پہنچ گئی ہے۔ چیف سکریٹری نے تپ دق کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے، خاص طور پر آبادی کے کمزور طبقوں کی سکریننگ مہم کو تیز کرنے پر زور دیا۔انہوں نے سخت رابطے کی ٹریسنگ کی ہدایت کی اور لازمی قرار دیا کہ ہر ڈاکٹر کو ذاتی رہنمائی فراہم کرنے اور علاج کے پروٹوکول کی پابندی کو یقینی بنانے کے لیے کم از کم دو ٹی بی کے مریضوں کو اپنانا چاہیے۔ انہوں نے مریضوں کو ’گھر پر‘ مدد فراہم کرنے اور صحت یابی کی شرح کو بڑھانے کے لیے آشا کارکنوں کے گھریلو دوروں کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے پہلے جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل درآمد پر زور دیا۔محکمانہ اپ ڈیٹس فراہم کرتے ہوئے، سیکرٹری صحت وطبی تعلیم، ڈاکٹر سید عابد رشید شاہ نے بتایا کہ CBNAT مشینیں اعلیٰ درجے کی سکریننگ کے لیے انتہائی ضرورت والے علاقوں میں نصب کی جائیں گی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مرکزی حکومت نے مہم کے تحٹ جموں کشمیر کیلئے 16 ہینڈ ہیلڈایکسرے مشینیں مختص کی ہیں، جبکہ تشخیصی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے کیپکس کے تحت اضافی مشینیں خریدی جا رہی ہیں۔چیف سکریٹری نے ٹی بی مکت بھارت ابھیان کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مربوط کارروائی، کمیونٹی کی شمولیت اور وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر زور دیا۔