سرینگر // ریاست میں روزبروز بڑھتے ٹریفک کے ساتھ ساتھ سڑک حادثات کی شرح میں بھی تشویشناک حد تک اضافے کے باوجود بھی انتظامیہ جاگنے میں ناکام ہے اور یہاں ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب سڑک حادثات میں لوگ لقمہ اجل یا پھر اپاہچ نہ بنتے ہوں ۔ریاست کی سڑکوں پر موت کے خونین رقص کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال کے پہلے چار ماہ کے دوران ریاست بھر کی سڑکوں پر 1696سڑک حادثات رونما ہوئے جن میں 270افراد ہلاک اور 2280زخمی ہوئے ۔ٹریفک حادثات کی روکتھام میں سرکاریں مکمل طور پر ناکام ہوئی ہیں ۔معلوم رہے کہ ریاست میں ہر سال سڑک
حادثات کے دوران اوسطا1000افراد ہلاک اور 5000زخمی ہوجاتے ہیں ۔محکمہ ٹریفک میں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ امسال اپریل تک سب سے زیادہ یعنی 1256سڑک حادثات جموں خطے میں رونماہوئے ہیں جہاں 210افراد ہلاک اور 1661زخمی ہوئے ہیں۔ اس عرصے کے دوران وادی کشمیر میں 405سڑک حادثات کے دوران 57افراد ہلاک اور 560 زخمی ہوئے ہیں،جبکہ لداخ خطے میں سب سے کم یعنی 35سڑک حادثات میں 3ہلاک اور 59 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ضلع سرینگر میں سب سے زیادہ یعنی 84سڑک حادثات کے دوران 15افراد کی موت اور 93زخمی ہوئے ہیں ۔ گاندربل علاقے میں25سڑک حادثات کے دوران 3ہلاک اور 32زخمی ہوئے ہیں ۔بڈگام ضلع میں 26سڑک حادثات میں 4ہلاک اور 34زخمی ہوئے ۔جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 49سڑک حادثات کے دوران 4ہلاک 120زخمی ہوئے ، کولگام ضلع میں 36سڑک حادثات کے دوران 4 کی موت واقع ہوئی جبکہ 40زخمی ہوئے ۔ضلع پلوامہ میں چار ماہ کے دوران 19سڑک حادثات رونما ہوئے جس دوران 1ہلاک اور 31زخمی ہوئے ۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو مزید بتایا کہ ضلع شوپیاں میں چار ماہ کے دوران 8سڑک حادثات رونما ہوئے جس دوران 3 شہری ہلاک اور 6زخمی ہوئے ۔اسی طرح جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ میں 23سڑک حادثات کے دوران 5ہلاک اور 15زخمی ہوئے ۔بارہمولہ میں 42سڑک حادثات کے دوران 6ہلاک 55زخمی ہوئے ۔بانڈی پورہ ضلع کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ اس عرصے کے دوران وہاں 12سڑک حادثات کے دوران 3ہلاک اور 17زخمی ہوئے ہیں ۔ضلع کپوارہ میں 43سڑ ک حادثات کے دوران 7ہلاک 55زخمی ہوئے ہیں ۔شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور میں 38سڑک حادثات رونما ہوئے ہیں جس دوران 2افراد ہلاک اور 60زخمی ہوئے ہیں ۔اسی طرح جموں خطے کے ضلع جموں میں سب سے زیادہ یعنی 435سڑک حادثات میں 51 افرادہلاک اور 422زخمی ہوئے ۔جبکہ سانبہ ضلع میں 112سڑک حادثات کے دوران 24ہلاک 125زخمی ہوئے ہیں ۔کٹھوعہ میں 162سڑک حادثات کے دوران 26افراد کی موت واقع ہوئی اور وہاںاپریل تک 295افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ضلع اودھمپور میں 112سڑک حادثات کے دوران 24افراد ہلاک اور 311زخمی ہوئے ہیں ۔ریاسی ضلع میں 71سڑک حادثات کے دوران 12ہلاک اور 72زخمی ہوئے ہیں ۔ڈوڈہ ضلع میں اپریل تک 75سڑک حادثات رونما ہوئے ، جس دوران 14ہلاک اور 76زخمی ہوئے ہیں ۔کشتواڑ ضلع میں 22سڑک حادثات کے دوران اپریل تک8افراد ہلاک اور 23زخمی ہوئے ہیں ۔ضلع رام بن میں 78سڑک حادثات رونما ہوئے ہیں جس دوران 24افراد ہلاک اور 81زخمی ہوئے ہیں ۔ضلع پونچھ میں 59سڑک حادثات رونما ہوئے ہیں جس دوران 8افراد ہلاک اور 95زخمی ہوئے ہیں ۔راجوری ضلع میں 130سڑک حادثات رونما ہوئے ہیں جس دوران 19افراد ہلاک اور 161زخمی ہوئے ہیں ۔معلوم رہے کہ جموں کے کچھ اضلاع میں روز بروز ہونے والے سڑک حادثات کی جانچ کیلئے کئی برس قبل ایک ہاوس کمیٹی ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی تھی جس نے ان علاقوں کا دورہ کر کے ایک رپورٹ تیار کی تھی۔رپورٹ میں سڑکوں کی خستہ حالی ، پرانی گاڑیوں کی آمدورفت پر روک ،بغیر لائسنس گاڑیوں کو چلانا اور تیز رفتاری جیسے عوامل حادثات کی وجہ قرار دئے گئے تھے۔یہ رپورٹ اگرچہ سرکار کو پیش کی گئی لیکن حکام کی غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ آج تک ان سفارشات کو پیش ہوئے7 سال بیت گئے لیکن ان پر عمل درآمد تو دور کی بات کسی نے ان سفارشات کو زیر بحث لانے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی ہے۔ جبکہ محکمہ ٹریفک کا یہ کہنا ہے کہ حادثات کی ایک بڑی وجہ تیز رفتاری ،موبائل فون کا استعمال ، ایک دوسرے پر سبقت لینا اوور لوڑنگ ، غیر محتاط ڈرائیونگ،گاڑی میں خرابی، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ شامل ہیں ۔محکمہ کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق ریاست میں 80 سے 90 فیصد ٹریفک حادثات غیر محتاط ڈرائیونگ کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں اور لوگ اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کے لئے قطعاً تیارنہیں، اوریہی ٹریفک کے مسائل اور حادثات کی بنیادی وجہ ہے۔محکمہ کے مطابق اس سال مارچ تک محکمہ نے خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں کے مالکان کے خلاف ریاست بھر میں 184485چالان کئے جن میں159236کمپاونڈ اور 25249 کورٹ چالان شامل ہیں ۔ آئی جی پی ٹریفک الوک کمار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ ٹریفک کی کوشش ہے کہ ریاست میں کم سے کم سڑک حادثات ہوں جبکہ اس حوالے سے انہوں نے تینوں صوبوں میں ٹریفک بیداری مہم شروع کی اور لوگوں کو جانکاری فراہم کی گئی کہ وہ کس طرح سے گاڑیوں کو چلائیں ۔انہوں نے ڈرائیوروں سے کہا کہ وہ تیز رفتاری سے قبل یہ سوچ لیں کہ اُن کے گھر میں کوئی اپنا اُن کا انتظار کر رہا ہے ۔