نئی دہلی //سپریم کورٹ نے کٹھوعہ میں 8سالہ بچی کی عصمت دری و قتل کیس کی سماعت جموں و کشمیر سے باہر پٹھانکوٹ (پنجاب) میں کرانے کا فیصلہ لیتے ہوئے اس مقدمہ کی سی بی آئی تحقیقات کرانے کے مطالبے کو مسترد کردیاہے ۔عدالت عظمیٰ نے سوالیہ انداز میں کہاکہ کیس کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہے اور چارج شیٹ بھی جمع کی گئی ہے اس لئے اس کی تحقیقات کسی دوسری ایجنسی سے کرانے کی کیاضرورت ہے؟۔ عدالت عالیہ نے کیس کی روزانہ شنوائی ان کیمرہ کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کو ریاست سے باہر منتقل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کیس کی غیر جانبدارانہ شنوائی پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے تھے۔جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بنچ نے کیس کی سماعت پر پہلے سے جاری کئے گئے حکم امتناع کو ہٹاتے ہوئے بتایا کہ کیس کی شنوائی تیزی سے ہونی چاہئے تاکہ کیس کا فیصلہ وقت پر ہوسکے۔ جسٹس ڈی وئے چندرچود اور اندی ملہوترا پر مشتمل بنچ نے ریاستی حکومت کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے کیس کی تیز شنوائی کیلئے ایک سپیشل پبلک پروسکیوٹر کو تعینات کرنے کی اجازت دی ہے اور متاثرہ لڑکی، اہل خانہ کے دوستوں اور وکلاء کو سیکورٹی جاری رکھنے کی بھی ہدایت جاری کی ہے۔ اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ کیس کی سماعت رنبیر پینل کوڈ کے مطابق ہوگی جو ریاست جموں و کشمیر میں قابل اطلاق ہے اور ریاستی سرکار سے کہا گیا ہے کہ وہ گواہوں کے بیانات اور کیس کے سلسلے میں ریکارڈ کو اردو زبان سے انگریزی زبان میں ترجمہ کرائے۔ بنچ نے کیس کی اگلی سماعت 9جولائی 2018کو مقرر کی ہے۔ اس سے قبل متاثرہ کے والد نے مقدمے کو کٹھوعہ سے چندی گڑھ منتقل کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور پولیس تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھاکہ کیس کو چندی گڑھ منتقل کیاجائے مگر ڈرامائی طور پر دو ملزمان نے مقدمہ کی تحقیقات سی بی آئی سے کروانے کیلئے عدالت سے درخواست کی اور کیس کی سماعت کٹھوعہ میں رکھنے کی اپیل کی ۔اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ کیس کی شنوائی دونوں فریقین کیلئے غیر جانبدارانہ ہو ، بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ متاثرہ لڑکی کے خاندان ، وکلاء اور گواہان کیلئے کٹھوعہ سے پٹھانکوٹ تک ٹرانسپورٹ اور قیام و طعام کا انتظا م کرے ۔عدالت عظمیٰ نے پٹھانکوٹ کے ضلع و سیشن جج کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس کیس کی سماعت از خود کریں اوریہ کام کسی اور جج کو نہ سونپیں جبکہ عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت پر نظر رکھنے کا بھی عندیہ دیا ۔عدالت عظمیٰ نے بتایاکہ آزادانہ سماعت کیلئے یہ لازمی ہے کہ متاثرہ خاندان ، ملزمان اور گواہان کیلئے ماحول محفوظ ہو اور وہ عدالت میں حاضری کے وقت کسی قسم کے خوف کا شکار نہ ہونے پائیں ۔عدالت عظمی نے اس معاملے کی سماعت کے لئے پٹھان کوٹ کی عدالت کے نام پر اپنی مہر لگانے سے پہلے اودھم پور، جموں، رام بن ،سانبہ ،ریاسی ، پونچھ ، راجوری اور ڈوڈہ میں منتقل کرنے پر غور کیا اور ابتدائی طور پر کیس کی رام بن منتقلی پر اتفاق رائے پیدا بھی ہوا تاہم دو ملزمان نے رام بن میں سماعت کی غیر جانبداری پر شک کا اظہار کیا ۔اس دوران متاثرہ کے وکیل اندراجے سنگ نے عدالت کو بتایاکہ کیس کی تحقیقات جاری ہے جبکہ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ بھی درج کی گئی ہے ۔جے سنگھ نے بتایاکہ وہ کرائم برانچ کی تحقیقات سے مطمئن ہیں اور کیس کو سیاسی رنگ دینے کی ملزمان کی طرف سے کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ معاملہ ایک کمسن بچی کی عصمت ریزی اور قتل سے جڑاہے ۔سینئر ایڈووکیٹ گوپال سبرامنیم نے جموں و کشمیر کی طرف سے بتایاکہ پولیس نے اس حوالے سے پہلے ہی مفصل چارج شیٹ جمع کی ہے جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔انہوںنے کہاکہ تحقیقات ریکارڈ مدت میں ہوئی ہے اور پولیس نے اس کیس کی بیرون ریاست منتقلی کی مخالفت کی ہے ۔انہوںنے مشورہ دیاکہ کیس کو جموں ، سانبہ یا اودھمپور منتقل کیاجاسکتاہے ۔ملزمان کی وکیل میناکشی اروڑہ نے الزام عائد کیاکہ تحقیقات کو مسخ کیاگیاہے اور اس لئے منصفانہ سماعت غیر متوقع ہے ۔دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد بنچ اس نتیجہ پر پہنچاکہ تحقیقات کے بعد چارج شیٹ جمع ہوچکی ہے اس لئے کیس کو کسی دوسری ایجنسی کو منتقل کرنے کی کیوںضرورت ہے ۔