عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی //کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ’ووٹ چوری‘ کے خلاف اپنی مہم تیز کر دی ہے۔ کل ایک پریس کانفرنس میں انھوں نے ’ووٹ چوری‘ کے 3 ایسے ثبوت پیش کیے جس سے سیاسی ہلچل بہت بڑھ گئی ہے۔راہل گاندھی نے پریس کانفرنس میں خاص طور سے 3 ثبوت ایسے پیش کیے ہیں جو عوام کو واضح طریقے سے ’ووٹ چوری‘ کا طریقہ سمجھانے میں کامیاب ہیں۔ پہلا ثبوت انھوں نے گودابائی کا پیش کیا ہے اور بتایا ہے کہ ان کے نام پر 12 ووٹر ڈیلیٹ کیے گئے ہیں۔ دوسرا ثبوت انھوں نے سوریہ کانت نامی شخص کا پیش کیا ہے۔ راہل بتاتے ہیں کہ سوریہ کانت جی نے 14 منٹ میں 12 ووٹرس ڈیلیٹ کر دیے، جبکہ انھیں اس بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں ہے۔ ’ووٹ چوری‘ کا تیسرا ثبوت ناگراج کا پیش کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ناگراج جی صبح 4 بجے اٹھے، اور صرف 36 سیکنڈ میں 2 ووٹرس کے نام کاٹ کر سو گئے۔ ان تینوں ثبوتوں کی ویڈیوز کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی ہیں، جو نیچے پیش کی جا رہی ہیں۔اس پریس کانفرنس کے بعد ایک طرف الیکشن کمیشن اپنی صفائی پیش کر رہا ہے، اور دوسری طرف بی جے پی لیڈران راہل گاندھی پر حملہ آور نظر آ رہے ہیں۔ اس درمیان راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ایسی پوسٹ ڈالی ہے، جو ہلچل میں مزید اضافہ کرنے والی ہے۔اپنی تازہ سوشل میڈیا پوسٹ میں راہل گاندھی نے ’جین-زی‘ یعنی نوجوان طبقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہی ’ووٹ چوری‘ روکنے کا کام کریں گے۔ کانگریس رکن
پارلیمنٹ لکھتے ہیں کہ ’’ملک کے نوجوان، ملک کے طلبا، ملک کی جین-زی آئین کو بچائیں گے، جمہوریت کی حفاظت کریں گے اور ووٹ چوری کو روکیں گے۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ جئے ہند۔‘‘