رام بن //سب ڈویژن رام سوکے سوجمتنہ کے علاقے دردہی ، آہمہ اور براڑ گڈی میں ابھی سڑک کا نام و نشان تک موجود نہیں ہے ۔ جبکہ حکومتیں یہ کہتی ہوئی تھکتی نہیں کہ سرکار نے ہر گائوں کو رابطہ سڑکوں کے ساتھ جوڑ دیا ہے لیکن سرکار کے اعلانات سب ڈویژن رام سو کے سوجمتنہ علاقے کو دیکھ کر کھوکھلے ہی ثابت ہو رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں کانگریس سیوا دل کے ضلع رام بن کے پریذیڈنٹ شبیر احمد ڈینگ نے علاقے کی خستہ حالی کو لیکر بہت ہی افسوس کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہاکہ موجود ہ بھاجپا اور پی ڈی پی کی کولیشن سرکار عوام کو کھوکھلے وعدہ کر کے گمراہ کر رہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اب عوام جان موجودہ سرکار کے ہر حربے کو اچھی طرح پہچان چکی ہے کہ وہ کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ ہے اب عوام ان کے بہکائوے میں کبھی نہیں آئے گی ۔ڈینگ نے کہاکہ دردہی ، آہمہ اور براڑ گڈی کے لوگ ابھی بھی 1947والے دور کی ہی طرح زندگی بسر کر رہے ہیں کیونکہ ابھی تک علاقے میں سڑک تو دورکی بات ہے جبکہ پکڈنڈی تک بھی تعمیر نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہے ۔ انہوں کہا کہ علاقے میں تقریباً6ہزار سے زیادہ نفوس زندگی گزر بسر کر رہے ہیںمگر علاقے میںکسی بھی طرح کی سہولیات موجود نہیں ہے ۔ ڈینگ نے کہاکہ جبکہ دُنیا اس وقت ڈیجیٹل دور میں زندگی بسر کر رہی ہے لیکن علاقے دردہی براڑگڈی اور آہمہ آج بھی وہی دور قدیم والا روپ اپنا ئے ہوئے ہیں ۔انہوں نے مذکورہ علاقے نیشنل ہائی وے سے تقریباً9کلو میٹر دور ہے اور جب بھی علاقے میں کوئی بیمار ہوتا ہے تو اس کو چار پائی پر اُٹھا کر رام بن یا بانہال میں لے جایا جاتا ہے کچھ بد قسمت بیمار راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں کیونکہ انہیں بروقت علاج معالجہ میسر نہیں ہوتا ہے وہیں نوجوان نسل جن کے اندر ہنر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے وہ بھی اپنی تعلیم مڈل تک ہی محدود رکھے ہو ئے ہیں کیونکہ علاقے کے لوگ زمیندار ی پیشے سے تعلق رکھتے ہیں اور بہت ہی غریب ہیں وہ اپنے بچوں کو رام بن ، بانہال اور اکھڑہال میں کرایے پر کمرہ نہیںدلاسکتے کیونکہ والدین کے پاس اتنے پیسے نہیں ہے جواپنے بچوں کی تعلیم کو جاری رکھ سکیں ۔اس سلسلے میں شبیر احمد ڈینگ نے کہاکہ اگر علاقے میں سڑک ہوتی تو شاید علاقے کے بچے بھی اپنی تعلیم کو آگے بھی جاری رکھ سکتے ۔انہوں نے حکومت وقت سے پر زور اپیل کی کہ وہ علاقے میں کے لوگوں کی مشکلات کو مد نظر رکھ کر سڑک تعمیر کرائے تاکہ مستقبل میں لوگوں کو کسی بھی پریشانی سے نہ گزرنا پڑے۔