زاہد بشیر
را م بن//جموں سرینگر شاہراہ کے خطہ چناب کے چناب کے بر لب ضلع رام بن کا صدر مقام جو وادی کشمیر اور جموں کے درمیان میں آتا ہے اور ہر روز ہزاروں گاڑیوں کی آمد و رفت اور بھیڑ بھاڑ و مصروف ترین ضلع صدر مقام کی مین سڑک کی حالت نہایت ہی خستہ ہے جہاں گاڑیوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی سڑک عبور کرنا مشکل بن گیا ہے۔ مین بازار کی سڑک اتنی خستہ ہے کہ خشک موسم میں بھی یہاں سڑکوں کے بیچ تالاب بنے ہوئے ہیں اور کیچڑ کی وجہ سے لو گ پیدل بھی نہیں چل پا رہے ہیں ۔اگر چہ یہاں پر بائی پاس سڑک فلائی اور کے کھلنے کے بعد بازار میں ٹریفک کا دبائو کم ہو گیا ہے لیکن اب یہاں بازار کی مین سڑک کو بھی سومو اسٹینڈ بنا دیا گیا جہاں پورے بازار میں ایک طرف سے پسنجر گاڑیاں کھڑی رہتی ہیں ۔ سڑک کے بیچوں بیچ بڑے بڑے کھڈے تالاب کی شکل اختیار کر گئے ہیں ۔
اگر چہ کئی سال قبل رام بن صدر مقام کو میونسپل حدود میں بھی لایا گیا لیکن بازار میں گندگی کے ڈھیر ، گلی کوچوں کی حالت ابتر ، گرد وغبار اور مین سڑک کی خستہ حالت کی وجہ سے یہاں ایسا لگ رہا ہے کہ اس بازار کا کوئی وارث ہی نہیں میونسپل حدود میں لانے کی بات دور کی ہے ۔ یہاں ہسپتال کی طرف جانے والی سڑک پر اگر چہ لاکھوں روپے خرچ کر کے میونسپل نے اپنے نام کو ظاہر کر دیا ہے لیکن اس گیٹ کے نیچے سے گزرنے والی سڑک اور مین بازار میں گرد وغبار اور یہا ں سڑک کے بیچوں بیچ بڑے بڑے کھڈے اس بات کا ثبوت ہے کہ میونسپل حکام بھی رام بن بازار کو جاذب نظر بنانے کے لئے ناکام ہو چکی ہے ۔ رام بن صدر مقام پر ضلع کے دور دراز علاقوں سے ہر روز سینکڑوں لوگوں کا آنا جانا لگا رہتاہے اور یہاں لوگوں کو گرد وغبار کا سامنا کرناپڑتا ہے جس وجہ سے یہاں آنے والے لوگوں کے ساتھ ساتھ دکاندار طبقہ بھی سڑک کی خستہ حالی کے ساتھ ساتھ گرد وغبار سے شدید پریشا ن ہے۔ وہیں اگر دیکھا جائے تویہاں ا س صدر مقام سے جہاں ضلع انتظامیہ کا بھی ہر وقت آنا جانا لگا رہتا ہے وہیں جموں و کشمیر کے دیگر اعلیٰ آفیسران کے ساتھ ساتھ باہر سے آنے والے سیاحوں کا بھی یہیں سے گزر ہوتا ہے اور یہ گرد وغبار سے بھرا بازار ان آنے والے لوگوں کو کیا پیغام دیتا ہے وہ ہر یہاں سے گزرنے والا انسان پر گزرنے والے حالات سے ہی معلوم ہوتا ہے ۔ضرور ت اس بات کی ہے کہ ضلع صدر مقام پر سڑک کی حالت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ بازار کی حالت کو بھی بہتر بنایا جائے تا کہ لوگوں کو آنے جانے میں کسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔