نئی دہلی/راجیہ سبھا میں جمعہ کے روز وقفہ سوالات کے دوران بھی اپوزیشن کے اراکین کے ہنگامے کی وجہ سے کوئی کام کاج نہیں ہوسکا اور ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔
وقفہ صفر میں پہلے التوا ءکے بعد جب دوپہر 12 بجے کارروائی دوبارہ شروع ہوئی، تو کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی اور دیگر مسائل پر پیش کی جانے والی تحریک التواء پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ جاری رکھا۔ ہنگامہ کے دوران اپوزیشن کے بعض ارکان نے بندوبست کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کی۔
ایوان کی صدارت کر نے والے ڈپٹی چیئرمین گھنشیام تیواری نے اراکین سے اپیل کی کہ وہ ایوان میں نظم و ضبط برقرار رکھیں اور وقفہ سوالات کی کارروائی میں حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقفہ سوالات ہے، اس میں پوائنٹ آف آرڈر کو نہیں اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس دوران کانگریس کے پرمود تیواری نے کسی معاملے پر منطقی سوال اٹھانے کی کوشش کی لیکن مسٹر گھنشیام تیواری نے اس کی اجازت نہیں دی۔
بعض ارکان کے بیج پہن کر ایوان میں آنے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین نے ماضی میں چیئرمین کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی رکن بیج پہن کر ایوان میں نہیں آسکتا ہے۔ انہوں نے اراکین سے روایات کا احترام کرنے کی درخواست کی۔
ڈپٹی چیئرمین نے بی جے پی کے مسٹر آدتیہ پرساد کا نام لیا اور ان سے فہرست کے مطابق سوالات پوچھنے کو کہا تو ایوان میں ہنگامہ تیز ہوگیا۔ ریلوے اور حکومت کی جانب سے ان کے سوال کا جواب دینے کے لیے کھڑے ہونے والے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے وزیر روونیت سنگھ بٹو نے کہا کہ وہ جواب دینا چاہتے تھے لیکن ایوان میں شور وغل ہوا۔ مسٹررونیت بٹو بھی اپوزیشن کی تنقید میں کچھ کہنا چاہتے تھے لیکن صدارت کرنے والے ڈپٹی چیئرمین نے اس کی اجازت نہیں دی اور ہنگامہ کے باعث ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کردی گئی۔
اس سے قبل، وقفہ صفر کے دوران بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی کے معاملے پر بحث کرنے کے مطالبے پر بضد اپوزیشن نے اس ہفتے مسلسل چوتھے دن جمعہ کے روز راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ کیا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو 12 بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔
وقفہ صفر میں کارروائی شروع ہونے کے بعد آج کی فہرست میں درج دستاویزات کو ایوان کی میز پر رکھنے کی رسمی کارروائی مکمل کر لی گئی۔ ایوان نے 9 اگست 1942 کی ہندوستان چھوڑو تحریک کی برسی کی مناسبت سے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرکے ملک کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے وقفہ صفر کی کارروائی شروع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آج کے لیے ضابطہ 267 کے تحت تحریک التواء کے 20 نوٹس موصول ہوئے ہیں، جو کہ پانچ مختلف موضوعات پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ارکان آئے روز تمام کام روک کر مختلف موضوعات پر بحث کے نوٹس دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی جماعت کے ارکان مختلف موضوعات پر نوٹس دے رہے ہیں، ایسی صورتحال میں یہ ممکن نہیں کہ تمام موضوعات پر ایک ساتھ بحث کی جائے۔
اس تناظر میں انہوں نے 19 جولائی 2021 کو اس وقت کے چیئرمین وینکیا نائیڈو کی طرف سے دی جانے والی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ اپوزیشن اراکین کو اس مسئلہ پر بولنے کا موقع بھی دیا لیکن جب یہ اراکین موضوع سے ہٹنے لگے تو ڈپٹی چیئر مین نے کارروائی میں ان کی بات شامل کرنے سے انکار کر دیا اور کارروائی 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ جاری، ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی
