سمت بھارگَو
راجوری//راجوری اور پونچھ کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی طوفانی بارش نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔ متعدد مقامات پر مکانات اور دکانیں متاثر ہوئیں جبکہ دریائوں میں خطرناک حد تک طغیانی آنے کے بعد سیکڑوں افراد کو رات بھر کی کارروائی کے دوران محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ انتظامیہ اور پولیس نے مشترکہ طور پر یہ ریسکیو آپریشن انجام دیا جو آدھی رات تک جاری رہا۔منگل کی دوپہر سے شروع ہونے والی موسلا دھار بارش بدھ کی صبح تک جاری رہی۔ رات کے دوران دریائوں کے پانی کی سطح میں اچانک اضافہ ہوا جس نے صورتحال کو نہایت تشویشناک بنا دیا۔ عہدیداران کے مطابق رات تقریباً 10 بجے راجوری قصبہ میں ایمرجنسی الرٹ جاری کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ راجوری، ابھیشیک شرما اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، گورو سکروار نے ذاتی طور پر انخلاء کارروائی کی قیادت کی۔ اس دوران سیکڑوں افراد کو گھروں سے نکال کر سرکاری عمارتوں اور دیگر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔پولیس کی ٹیموں نے اس دوران ضلع بھر میں مسلسل گشت کیا اور لوگوں کو دریائوں اور ندی نالوں سے دور رہنے کی ہدایت دی۔ انتظامیہ کے مطابق اگر یہ انخلاء بروقت نہ ہوتا تو بڑے جانی نقصان کا اندیشہ تھا۔علاقے میں ہوئے نقصانات کے بارے میں عہدیداران نے بتایا کہ سینکڑوں مکانات، دکانیں اور دیگر ڈھانچے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ابتدائی اندازے کے مطابق نقصان بھاری ہے تاہم اصل اعداد و شمار کا تعین فیلڈ سروے مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی بارش اور سیلاب میں بہہ گئی ہے اور وہ اب سرکاری امداد کے منتظر ہیں۔طوفانی بارش نے سڑک رابطے کو بھی شدید متاثر کیا۔ لینڈ سلائیڈنگ اور زمین کھسکنے سے درجنوں سڑکیں بند ہوگئیں جس کے باعث روزمرہ زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ صرف راجوری ضلع میں پچاس سے زائد سڑکیں بند ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ ان میں کئی اہم شاہراہیں بھی شامل ہیں۔اہم متاثرہ سڑکوں میں کوٹرنکہ-خواص روڈ شامل ہے جو ایک بڑے لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے مکمل طور پر بند ہے۔ اسی طرح ارگی دلوڑی۔راجوری روڈ، سیوٹ-کلکوٹ روڈ، برہوی-بروہی دربار روڈ، تتہ پانی-کھرگلا روڈ، تریاٹھ۔سندر بنی روڈ، پروڑی۔راجوری روڈ (سکر گلی پر لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے)، پی ایم جی ایس وائی روڈ (درہال سے سمبلی تک)، کوٹدھڑہ ۔چمبی تراڑ روڈ اور تھنڈاپانی-چنی پراٹ مارچولا روڈ بھی بند پڑے ہیں۔پونچھ ضلع میں بھی صورتحال کچھ کم سنگین نہیں ہے۔ متعدد دیہات میں ندی نالوں کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے جس سے مکانات کو نقصان پہنچا اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ کسانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس بار کی بارش نے ان کی معیشت پر گہرا اثر ڈال دیا ہے۔انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بحالی کے کام تیز رفتاری سے جاری ہیں۔ سڑکوں پر مشینری تعینات کی گئی ہے تاکہ لینڈ سلائیڈ ہٹا کر آمدورفت بحال کی جاسکے۔ ساتھ ہی، نقصان کے تخمینے کے لئے خصوصی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کی گئی ہیں۔اس دوران مقامی لوگوں نے انتظامیہ اور پولیس کے بروقت اقدام کی تعریف کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رات بھر چلنے والے ریسکیو آپریشن نے سینکڑوں جانیں بچا لیں تاہم عوام نے حکومت سے فوری ریلیف اور معاوضے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ وہ اپنی زندگیوں کو دوبارہ معمول پر لا سکیں۔مجموعی طور پر، راجوری اور پونچھ میں موسلا دھار بارش نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پہاڑی اضلاع میں قدرتی آفات کے دوران موثر حکمت عملی اور بروقت اقدامات کس قدر ضروری ہیں۔ انتظامیہ کی مستعدی نے ایک بڑے سانحے کو ٹلنے میں مدد دی، مگر تباہی کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کئے جاتے رہیں گے۔