سرینگر//جنوبی کشمیر کے دو گھرانوں پر اُس وقت قیامت ٹوٹ پڑی جب ان کے 19سالہ چشم و چراغ کو جے پور راجستھان میں اپنے کرایہ کے کمرے کی چھت سے پھانسی پر لٹکتا ہوا پایا گیا ۔مذکورہ نوجوان دس روز قبل میوہ ٹرک لیکر جے پور گیا تھا ،مقامی پولیس نے ابتدائی طور پر اسے خود کشی کا واقعہ قرار دیا ہے جبکہ نوجوان کے رشتہ دار اس کی میت لانے کیلئے جے پور روانہ ہوگئے ہیں۔ہفتے کی صبح زاہد احمد بٹ نامی19سالہ طالب علم کے گھروالوں کو فون پر یہ اطلاع دی گئی کہ زاہد نے راجستھان میں اپنے آپ کو پھانسی پر لٹکا دیا ہے۔یہ خبر سنتے ہی زاہد کے رشتہ دار سکتے میں آگئے اور پورے علاقے میں سنسنی پھیل گئی۔زاہد اصل میں یاری پورہ کولگام کے ہانگر نامی گائوں سے تعلق رکھتا ہے ، تاہم اسے حرمین شوپیان کے ژکوعلاقے میں رہنے وا لے اس کے چاچا نے گود لیا ہے۔زاہد احمد کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ وہ بارہویں جماعت کا طالب علم تھا اور دس روز قبل سیب سے بھرا ایک ٹرک لیکر راجستھان کے دارالحکومت جے پور روانہ ہوا تھا جہاں اس نے ایک کمرہ کرایہ پر لیا تھا۔معاملے کی تحقیقات پر مامور مقامی پولیس کے سب انسپکٹر بنیر سنگھ نے بتایا کہ زاہد کی لاش سنیچر کی صبح جے پور کے موہانہ منڈی علاقے میں اس کے کمرے سے برآمد ہوئی۔انہوں نے کہا کہ زاہد احمد کی لاش کمرے کی چھت سے پھانسی پر لٹکتی ہوئی پائی گئی اور بعد میں قانونی و طبی لوازمات کی ادائیگی کیلئے لاش جے پور کے مہاتما گاندھی اسپتال منتقل کی گئی۔ مذکورہ پولیس آفیسر نے کہا’’یہ خود کشی کا معاملہ نظر آتا ہے اور ہم نے سی آر پی سی کی دفعہ174کے تحت چھان بین شروع کردی ہے‘‘۔زاہد احمد کے رشتہ داروں نے بتایا کہ انہیں سنیچر کی صبح راجستھان پولیس نے واقعہ کے بارے میں مطلع کیا ۔زاہد کے ایک چچیرے بھائی عادل اسحاق بٹ کا کہنا تھا کہ کنبے کے کچھ افراد زاہد کی میت لانے کیلئے جے پور روانہ ہوگئے ہیں۔عادل کا کہنا تھا ’’جہاں تک میں اسے جانتا ہوں، وہ اس طرح کا انتہائی قدم نہیں اٹھاسکتا ، ہمارا سارا کنبہ شدید صدمے میں ہے‘‘۔معلوم ہوا ہے کہ زاہد کی لاش کا پوسٹ مارٹم انجام دیا گیا ہے اور اس کی میت واپس لانے کیلئے دستاویزی لوازمات پورے کئے جارہے ہیں۔زاہد کے جاں بحق ہونے کی خبر سے اس کے آبائی علاقے کے ساتھ ساتھ شوپیان میں بھی اس کے چاچا (جس نے اسے گود لیا تھا)،کے گائوں میں ماتم کا ماحول ہے اور لوگ اس بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں کررہے ہیں۔ ( کے ایم این )