نئی دہلی //بری فوج کے سربراہ جنرل بپن رائوت نے کہا ہے کہ کشمیرمیں سرگرم جنگجوئوں کے پاس سنیپر رائفلز موجودہونے کامعاملہ تحقیق طلب ہے ۔جنرل رائوت نے ایک تقریب کے حاشیے پربتایاکہ ابھی یہ کہناقبل ازوقت ہوگاکہ کشمیرمیں جنگجوئوں کے پاس سنیپرجیسی رائفل ہے ۔انہوں نے کہاکہ سیکورٹی ایجنسیاں بشمول فوج ایسی رپورٹوں کاجائزہ لے رہی ہیں ۔آرمی چیف کاکہناتھاکہ ہم اسبات کی جانچ اورتحقیقات کررہے ہیں کہ حالیہ دنوں میں شام یارات کے وقت جنگجوئوں نے کونسے ہتھیاراستعمال کئے ۔انہوں نے کہاکہ ہم اسبات کاپتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آیاجنگجوئوں نے سنیپررائفل استعمال کی یا نہیں ۔اس سوال کے جواب میں کچھ جنگجوسرحدپارسے سنیپررائفل لیکرآئے ہیں ،جنرل رائوت نے واضح کیاکہ ابھی فوج نے کشمیرمیں کہیں ایسی کوئی رائفل نہیں دیکھی یاپائی ۔انہوں نے کہاکہ ایسابھی ہوسکتاہے کہ سیکورٹی اہلکاروں کونشانہ بنانے کیلئے جنگجوئوں نے کوئی اورقسم کاجدیدہتھیاراستعمال کیاہو۔انہوں نے کہاکہ ایک جدیدیااچھی رائفل جوہدف کو200یا300میٹرکی دوری سے نشانہ بناسکتی ہے ،اُسکااستعمال بھی جنگجوکرسکتے ہیں ۔فوج کے سربراہ نے کہاکہ وہ تب ہی کسی معاملے پراپنی رائے دیتے ہیں جب اُنھیں اسبارے میں پختہ شواہدہوں ۔تاہم انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ کشمیرمیں سرگرم جنگجوسنیپررائفل استعمال کرسکتے ہیں ۔