الفلاح یونیورسٹی تحقیقاتی اداروں کی توجہ کا مرکز
عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//دہلی بم دھماکے کی جانچ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ سکیورٹی ایجنسیوں نے فہرست تیار کر لی ہے اور ایک ایک کرکے تمام افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ معاملے کے روابط کشمیر، اتر پردیش، ہریانہ کے ساتھ ساتھ بیرونِ ممالک سے بھی جڑتے نظر آ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان ڈاکٹروں اور طلبہ کے ڈاکٹر شاہین، ڈاکٹر عمر محمد اور دیگر ملزمان سے رابطے رہے ہیں، اور یہ جانچ کی جا رہی ہے کہ کہیں یہ لوگ وائٹ کالر ماڈیول کا حصہ تو نہیں تھے۔اتر پردیش کے تقریباً 200 ڈاکٹر ایجنسیوں کے رڈار پر ہیں۔ گرفتار ہونے والی خاتون ڈاکٹر شاہین نے پاکستان سمیت کئی ممالک میں اپنا نیٹ ورک قائم کیا تھا۔ اس کے رابطے میں پاکستانی فوج کے ایک ڈاکٹر سمیت کشمیری نژاد کئی ڈاکٹر اور طلبہ تھے۔ یوپی میں کام کرنے والے کشمیری نژاد تقریباً 200 ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹوڈنٹ ایجنسیوں کی نظر میں ہیں۔اس دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی سے وابستہ ایم بی بی ایس کے ایک طالب علم کو مغربی بنگال کے ضلع اْتر دیناج پور کے دالکھولا علاقے سے گرفتار کر لیا۔گرفتار طالب علم کی شناخت نثار عالم کے طور پر ہوئی ہے، جو گزشتہ کچھ برسوں سے اپنے خاندان کے ساتھ پنجاب کے شہر لدھیانہ میں مقیم تھا۔ تاہم اس کا آبائی گھر دالکھولا کے نزدیک کونال گاؤں میں ہے۔ نثار عالم اس ہفتے کے آغاز میں اپنی والدہ اور بہن کے ہمراہ ایک خاندانی تقریب میں شرکت کے لیے دالکھولا آیا تھا۔خیال رہے کہ دہلی دھماکہ کیس کے بعد سے فرید آباد میں واقع الفلاح یونیورسٹی تحقیقاتی اداروں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران پولیس اور مرکزی ایجنسیوں نے یونیورسٹی کیمپس اور اس سے وابستہ کئی مقامات کا معائنہ کیا ہے اور اب تک 52 سے زائد ڈاکٹروں اور طلبہ سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔ تفتیشی اہلکار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا دھماکے میں استعمال ہونے والے مواد، ممکنہ روابط یا سازش کے کسی عنصر کا یونیورسٹی یا اس کے طلبہ سے کوئی تعلق بنتا ہے یا نہیں۔لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے نزدیک ہوئے دھماکے میں 10 افراد کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ واقعہ کے بعد سے مرکزی تفتیشی ایجنسیاں مختلف ریاستوں میں چھاپے مار رہی ہیں اور ممکنہ نیٹ ورک کی جانچ کر رہی ہیں۔ این آئی اے کے مطابق نثار عالم کی گرفتاری سے کیس کی تفتیش میں چند اہم معلومات ملنے کی امید ہے۔ اس کے فون ڈیٹا، روابط اور سفر کی تفصیلات کا تکنیکی تجزیہ جاری ہے، جس کی بنیاد پر مزید گرفتاریوں اور انکشافات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔