سرینگر//پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکرٹری نظام الدین بٹ نے حکومت کی طرف سے امن و امان برقرار رکھنے کیلئے فرائض منصبی کی ادائیگی کے دوران یا طبی وجوہات سے جاں بحق ہونے والے ملازمین کے لواحقین کو معائوضہ کی ادائیگی یا ملازمت فراہم کرنے کیلئے ترجیح دئیے جانے کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے ریاستی سرکار ملی ٹینسی واقعات میں ہلاک ہونے والوں کے پسماندگان کی راحت رسانی کے لئے بھی اسی قسم کے اقدامات کر رہی ہے۔ بٹ نے کہا ہے کہ اس قسم کے متاثرین کیلئے مرکزی سرکار سے فراخدلانہ امداد حاصل ہو رہی ہے جس کے نتیجہ میں ریاستی حکومت کو ان کی باز آبادکاری کے لئے موثر ڈھنگ سے کام کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ متعدد معاملات میں لواحقین کو مالی امداد فراہم کی گئی ہے تا کہ وہ گھر کا چولہا جلانے کے علاوہ بچوں کا تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھ سکیں۔ پی ڈی پی جنرل سیکرٹری نے بتایا ہے کہ حکومت متاثرین کو معائوضہ اور ملازمت کی فراہمی کے لئے ضوابط میں رعایت کے علاوہ اور کئی اقدامات کر رہی ہے تا کہ انہیں اس سلسلہ میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اسی سلسلہ میں حکومت نے حال ہی میں پولیس اہلکاروں کے کنبوں کی آسانی کے لئے ایس آر او250کے تحت رولز میں نرمی کی ہے جس سے پولیس میں ملازمت کے متلاشی امیدواروں کو عمر، تعلیمی قابلیت وغیرہ میں رعایت مل سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بے چینی کے دورمیں فائرنگ یا پیلٹ لگنے سے معذور ہونے والے افراد کو بھی اسی قسم کی رعایت دے گی جو کہ قابل ستائش ہے ۔ نظام الدین بٹ نے مزید کہا ہے کہ سماج میں نوجوانوں کا اس طرح سے معذور ہونا انتہائی دردناک ہے اور اب انہیں ہر ممکن توجہ اور امداد فراہم کی جانی چاہئے ۔ امن و امان اور استحکام کی دعا کی تا کہ سماج کو مزید ایسے سانحات سے دوچار نہ ہونا پڑے اور متاثرین کا حکومت پر کم سے کم انحصار ہو،تاہم یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے متاثرین کو پوری امداد فراہم کرے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ہر قسم کے تشدد آمیز واقعات کے تمام متاثرین کی با زآبادکاری کیلئے بلا تفریق یکساں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ۔ تشدد متاثرہ افراد کے لواحقین کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے بٹ نے انہیں بتایا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اس بارے میں تشویشمند ہیں اور انہوں نے حال ہی میں جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ تمام ایس آر او معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں ، علاوہ ازیں انہوں نے ایسے متاثرہ کنبوں کا کیس مرکزی حکومت کے ساتھا اٹھا کر مرکزی فلاحی تنظیموں کے تحت امداد طلب کی ہے ۔بٹ نے کہا کہ ایسے متاثرین کی داد رسی سماج کی ذمہ داری ہے اور جموں کشمیر میں اس قسم کے معاملات برسوں سے حل طلب ہے جس کے نتیجہ کے طور پر ہزاروں متاثرہ کنبوں کے مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ حکومت انہیں ریلیف فراہم کرنے میں اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرے گی لیکن یتیموں ، بیوائوں، معذوروں اور دیگر بے بس و مجبور افراد کے دکھ درد کو بانٹنے کے لئے بہت کچھ کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت اور سماج ان شہریوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور اپنا فرض ادا کرنے میں کوئی بھی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریں گے۔