جموں//مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرما نے سیاسی قیدیوں کی رہائی کے امکانات کو مسترد کردیا ہے ۔ مرکزی سرکار کی طرف سے اعتماد سازی کے قدم کے طورسنگبازوں کو عام معافی کے طرز پر کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کے امکان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شرما نے واضح کیا کہ ’’ہمیں نہیںلگتا ہے ایسا کچھ بھی‘‘۔ شرما اپنے دوسرے دورہ کے دوران جموں سے 20کلو میٹر دور نگروٹہ میں جگتی کے مقام پر قائم کشمیری مائیگرنٹوں کی بستی کا دورہ کرنے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ مزاحمتی قیادت نے شرما کیساتھ بات چیت کیلئے سیاسی قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھی تھی۔اس سے قبل دنیشور شرما ،جو ریاست کے 6روزہ دورے پر یہاں پہنچے، نیگورنر این این ووہرا کے ساتھ ملاقات کی ۔جمعہ کی شام گورنر ووہرا سے ملاقات کے دوران خطے میں مختلف معاملات زیر غور لائے گئے جن میں کشمیر کی صورتحال اور اس سے جڑے کئی پہلو پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ۔اس کے علاوہ انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ ملاقات کی۔اس دوران انہوں نے وزیر اعلیٰ کو ریاست میں اُن کے قیام کے دوران شیڈول کے بارے میں جانکاری دی۔جگتی میں وہ کشمیری پنڈتوں کے متعدد وفود سے ملے اور ان کے مسائل کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔ کشمیری پنڈتوں کے سابق اراکین قانون سازیہ،سیاسی و غیر سیاسی اور سماجی تنظیموںکے 10وفود نے الگ الگ مذاکرات کار کے ساتھ ملاقات کی۔ شرما ہفتہ کے روز ضلع ریاسی کا دورہ کر کے تلواڑہ کے مائیگرنٹوں کے ساتھ ملاقی ہوں گے۔ مذاکرات کار نے مائیگرنٹ پنڈتوں کی باعزت واپسی کو یقینی بنانے کیلئے پنڈت تنظیموں سے تجاویز بھی طلب کیں۔ ان کا جموں میں سابق اور موجودہ ممبران قانون سازیہ کے علاوہ 10سیاسی، غیر سیاسی اور سماجی گروپوں کے ساتھ ملاقات کا پروگرام بھی رہا۔سابق آئی بی چیف جموں خطے میں ہند پاک بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر رہنے والے لوگوں کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے جنہیں آئے روز دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان گولی باری کے نتیجے میں سخت مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دنیشورشرما 1947,1965اور1971میں جموں آئے مغربی پاکستانی کے رفیوجیوں کے نمائندوں کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے۔شرما جموں میں قیام کے بعد26نومبر اتوار کو وادی وارد ہونگے اور جنوبی کشمیر کا دورہ کرکے مختلف طبقوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ان کا جنوبی کشمیر میں طلبہ اور بعض جنگجوئوں کے والدین کے ساتھ ساتھ سابق جنگجوئوں اور پتھرائو کے واقعات میں مبینہ طور ملوث نوجوانوں سے بھی ملنے کا پروگرام ہے۔ دنیشور شرما پہلے ہی یہ بات واضح کرچکے ہیں کہ ان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے بلکہ وہ ریاست میں مختلف الخیال لوگوں اور گروپوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد ہی اپنا آئندہ لائحہ عمل مرتب کریں گے۔قابل ذکر ہے کہ مشترکہ مزاحتمی قیادت مذاکرات کار کی تقرری کو مسترد کرچکی ہے۔