بارہمولہ+کپوارہ //مرکز کے مزاکراتکاردنیشو ور شر ما نے کہا ہے کہ بندوق سے کبھی بات چیت نہیں ہوگی اور نہ اسکے لئے مرکز کبھی تیار ہوگا۔اس دوران دنیشور شرما نے منگل دوسرے روز بھی پہلے کپوارہ میں کئی وفود سے ملاقات کی اور بعد میں وہ بارہمولہ چلے گئے جہاں انہوں نے 35وفود کیساتھ بات چیت کی تاہم بارہمولہ ٹریڈرس فیڈریشن اور بار ایسوسی ایشن نے ان سے ملاقات نہیں کی۔بارہمولہ جانے سے قبل نامہ نگاوں کیساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ قیام امن اور مسئلہ کشمیر کا پر امن حل نکالنے کیلئے کسی بھی طبقہ سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں تاہم بندوق سے کبھی بھی بات چیت نہیں ہو گی اور نہ اس کیلئے مرکزی سرکار تیار ہے ۔ٹھنڈی پورہ کرالہ پورہ میں سومو ڈرائیور کی ہلاکت پر بات چیت کے دوران انہو ں نے کہا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کے بعد جو کوئی بھی ملو ث پایا جائے گا اس کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی ۔منگل کی صبح دنیشور شرما کپوارہ سے بارہمولہ پہنچے جہاں انہوں نے قریب 35 وفود سے ملاقات کی جن میں سیاسی، سماجی کارکنوں نے علاوہ سنگرامہ ،رفیع آباد ،ٹنگمرگ ،اوڑی سے آئے ہوئے شہری بھی شامل تھے ۔نوجواوں کے کچھ وفود بھی مذاکرات کار سے ملے ۔جن لوگوں نے ملاقات کی اُن میں پہاڑی و گوجر فورم ،پی ڈی پی ،کانگریس ،بی جے پی ،سناٹھن گورو سبھا ،گوروارہ پربند کمیٹی ، پیپلز کانفرنس ،کسٹوڈین ٹریڈ فسلٹیشن ایسوسیشن ،یوتھ ایم پاور منٹ اور مختلف کالجوں سے آئے ہوئے نوجوان شامل تھے ۔ان وفود نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا ۔ کچھ وفود نے بتایا کہ انہوں نے دنیشور شرما کو کہا کہ ریاست میں سیاسی بے چینی کو ختم کرنے کیلئے بنیادی مسلے کا ایک پائیدار حل نکالا جائے اور مرکزی سرکار کی طرف سے اعتماد سازی کے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ریاست کے نوجوانوںکو لگے کہ مرکزی سرکار ریاست جموں کشمیر میں اس سیاسی بے چینی کو ختم کرنے کیلئے سنجیدہ ہے ۔ ادھر پی ڈی پی لیڈرراجہ اعجازعلی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اُنکی سربراہی والے ڈیلی گیشن نے مذاکراتکارکیساتھ ملاقات کی ،جس دوران پی ڈی پی وفدنے دنیشورشرماکیساتھ این ایچ پی سی کی تحویل میں پڑے پائوپروجیکٹوں کی واپسی اورسنگباری کے مرتکب ہوئے نوجوانوں کوعام معافی دینے پرتبادلہ خیال کیا۔راجہ اعجازعلی کے بقول انہوں نے مذاکرات کارکوبتایاکہ پائورپروجیکٹوں کی واپسی ایک دیرینہ مطالبہ ہے کیونکہ اسکے ساتھ ریاست کے معاشی ومالی مفادات جڑے ہوئے ہیں ۔ راجہ اعجاز کے مطابق مذاکرات کارنے اُنہیںبتایاکہ پائورپروجیکٹوں کی واپسی کامعاملہ پہلے ہی مرکزی سرکار کے زیرغورہے ۔اس سے قبل کپوارہ میں منگل کی صبح سابق جنگجوئوں نے دنیشور شرما سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہو ں نے جنگجویت کا راستہ ترک کر کے مرکزی سرکار کی پیش کش پر گھر واپس آکر دو بارہ اپنی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور اس کے لئے مرکزی سرکار نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ جو جنگجو تشد د کا راستہ ترک کر کے گھر واپس آ نا چاہتے ہیں ان کی باز آ باد کاری کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں جائیں گے تاہم وہ پاکستان سے اپنے اہل خانہ اور بچو ں سمیت گھر واپس آئے لیکن آج تک ان کی باز آباد کاری کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔انہو ں نے دنیشور شرما سے کہا کہ وہ ان کے مشکلات مرکزی سرکار کی نو ٹس میں لائیں تاکہ باز آ باد کاری پالیسی کے تحت جو ان سے وعدے کئے گئے ان کو پورا کیا جائے ۔بارایسو سیشن ،سول سو سائٹی ،اوقاف کمیٹی کپوارہ اور سماج کے دوسرے طبقوں نے بھی دنیشور شر ما سے ملا قات کر کے ان کے سامنے اپنی تجاویز رکھیں ۔سینئر سٹیزن آف ترہگام کے ایک وفد نے میر محمد اشرف کی سر براہی میںدنیشور شر ما سے ملاقات کی جس کے دوران دفعہ35Aسے متعلق بات ہوئی ۔وفد نے کہا کہ 35 A کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ ہونے نہیں دی جائے گی اور نا ہی کشمیری پنڈتو ں کے لئے الگ کا لونیا ں بنانے کی اجاز ت دی جائے گی ۔وفد نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کشمیری پنڈت اپنے گھرو ں کو لوٹ آئیں اور پھر سے اپنے کشمیری بھائیو ں کے ساتھ رہ کر ززندگی گزاریں ۔ادھربار ایسوسیشن ،بیوپار منڈل اور صحافی برادی بارہمولہ نے مذاکرات کارکیساتھ میٹنگ کابائیکاٹ کیا۔بار کے صدرایڈوکیٹ عبدالسلام راتھرنے کہاکہ بارایسوسی ایشن بارہمولہ ایسے کسی بھی عمل کاحصہ نہیں بنناچاہتی جس سے کوئی نتیجہ برآمدنہ ہوسکے ۔انہوں نے مذاکرات کارکی متعلقین کیساتھ بات چیت کے طریقہ کارپرسوال اُٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ ایک فضول مشق ہے اور اس طرح کی مشقیں بلا نتایج ختم ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی مرکزی حکومت نے مذاکرات کاروں کو وارد کشمیر کیا گیا تاہم اس کا کوئی بھی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ۔اس دوران بیوپار منڈل بارہمولہ کے جنرل سیکٹری طارق احمد مغلو نے بتایا کہ ہمارے پاس مسلے کشمیر پر بات کرنے کیلئے منڈیٹ نہیں ہے ۔کیونکہ لوگوں نے ہمیں صرف تجارتی برادری کی بہبودی اور خوشحالی کیلئے منڈیٹ دیا ہے ۔انہوں نے مذید کہا کہ ہم مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار بشمول مذاکرت کار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حریت کانفرنس اور دیگر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرکے مسلے کشمیر کو ہمیشہ کیلئے حل کریں ۔