عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//ہائی بلڈ پریشر، شوگر ، خون میں چربی کی مقدار اور سگریٹ نوشی دل کے امراض کی بڑی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن صرف ان بیماریوں میں مبتلا لوگوں کی ہی حرکت قلب بند نہیں ہوتی۔امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان بیماریوں میں مبتلا لوگوں کے دل کی نسوں میں کیلشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس سے قبل کی گئی تحقیق میں 14سے 27فیصدہارٹ اٹیک مریضوں میں نہ تو ہائی بلڈ پریشر، نہ شوگر، نہ خون میں چربی کی مقدار زیادہ اور نہ وہ سگریٹ پیتے ہیں۔ امریکی محققین کا کہنا ہے کہ تبدیل ہونے والی علامتوں مثلاً شوگر، ہائی بلڈ پریشر، کولسٹرال اور سگریٹ نوشی کے علاوہ بھی مریضوں کی بیماری کی نشاندہی کی جاسکتی ہے اور پہلی مرتبہ حرکت قلب بند ہونے سے پہلے علاج کیا جاسکتا ہے۔
امریکن محقق جیفری اینڈرسن نے کہا ’’ دل کی نسوں میں کیلشم کی مقدارمعلوم کرنے سے دل کی بیماری کا پتہ لگا یا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے سے معلوم چار علامتوں سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم ابھی بھی حرکت قلب بند ہونے کی وجوہات کا پتہ نہیں لگا پارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کے دوران 429ہارٹ اٹیک مریضوں پر تحقیق کی گئی اور ان کے دل کی نسوں میں کیلشم کی مقدار پر نظر رکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان میں 369میں پہلے سے معلوم علامتوں شوگر، ہائی بلڈ پریشر اورسگریٹ نوشی کی علامتی موجود ہیںلیکن 60کیسوں میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا ۔ محققین نے ان مریضوں کے دلوں کی نسوں میں کیلشم کی مقدار کا پتہ لگایا تو دیکھا اس سے دل پر کافی مضر اثرات ہوتے ہیں اور لوگ ہارٹ اٹیک ، سٹروک اور فوت بھی ہوجاتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 77فیصد مریضوں کو احتیاطی تھرپی کی ضرورت پڑتی ہے جن میں مختلف ادویات اور Aspirinشامل ہیں۔ ڈاکٹر اینڈرسن نے بتایا کہ ہم لوگوں کے ایک بڑھے حصے کوچھوڑ رہے ہیں جنہیں ہارٹ اٹیک ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیلشم کی مقدار جاننے کیلئے ان مریضوں کی تشخیص نہیں کرتے جنہیں خطرہ نہیں ہے اور ہم ان کی نشاندہی نہیں کرسکتے لیکن احتیاطی تھرپی دے سکتے ہیں۔