سرینگر//سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے سپریم کورٹ کی طرف سے دفعہ 370سے متعلق پیش کئے گئے حالیہ تاثرات کاخیر مقدم کیا ہے ۔اپنے ایک بیان میں پروفیسر سوز نے کہاکہ میں آدھرش کے گویل اور جسٹس آر ایف ناریمان کے 3 اپریل 2018ء کو اظہار کئے گئے مشاہدات کا خیر مقدم کرتا ہوں جس کے مطابقجج صاحبان نے دسمبر2017ء کو سرفیسی معاملے کے سلسلے میں یہ بات طے کی تھی کہ دفعہ 370کے عنوان کے باوجود دفعہ 370 آئین ہند کا عارضی جزو نہیں ہے۔ یہ مشاہدات خود بینچ کے مطابق اُن کے 2017ء کو سرفیسی معاملے میں دئے گئے فیصلے کے مطابق ہے۔پروفیسر سوز کے مطابق کشمیر کے لوگوں کو اُس فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے جو سپریم کورٹ دفعہ 35-A میں دینی والی ہے۔ میرا یہ بھی خیال ہے کہ ریاستی حکومت کے وکیل آر ۔کے ۔دھون نے یہ ٹھیک کہا ہے کہ ان جج صاحبان نے سرفیسی معاملے میں جو فیصلہ دیا تھا اسکے مطابق دفعہ 370 ایک عارضی دفعہ نہیں ہے۔مگر اس کے باوجود میرا سوچنا یہ ہے کہ آئین ہند کی دفعہ 35-A پر جو فیصلہ سپریم کورٹ صادر کرنے والی ہے وہی ایک فیصلہ کن مرحلہ ہوگا ۔ہم کو اس بات کا بھی نوٹس لینا چاہئے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نے اس دفعہ 370 پر اپنا موقف نہیں بدلا ہے ۔اسی لئے ہم کو چاہئے کہ آرٹیکل 35-A پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا ہم انتظا ر کریں اور اس وقت کا رد عمل ہی ایک فیصلہ کن مرحلہ ہو سکتا ہے۔‘‘