جموں//پیپلز کانفرنس صدر سجاد غنی لون نے کہا ہے کہ ان کی جماعت ریاستی عوام کو ایک مضبوط متبادل فراہم کرے گی اور آئندہ اسمبلی انتخابات میں اس بات کی کوشش کی جائیگی کہ ریاست کے ہر ایک کونے کو نمائندگی فراہم کی جائے۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’ وہ دفعہ 370اور 35اے کے تحفظ کیلئے عہدہ بند ہیں اور ریاست کے خصوصی تشخص کو اس کی اصل حالت میں بحال کرنے کیلئے سنجیدہ کوششوں کی حمایت کریںگے‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ تاہم تاہم یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ دو نوںجماعتوں(این سی اور پی ڈی پی ) کا دفعہ 370کو آج تک نقصان پہنچانے میںجو سرگرم رول رہا ہے، اسکی وجہ سے یہ دونوںننگا ہوگئی ہیں ،یہ جماعتیں ریاست کے خصوصی تشخص کے خلاف اٹھائے گئے ہر ایک اقدام کا حصہ رہی ہیں اور ہم ان کے تفریق پسندانہ رول اور حقائق کو عوام کے سامنے لائیںگے،ہم الیکشن سے قبل وائٹ پیپرکے ساتھ آئیںگے جس میں ان جماعتوں کے دوہرے رول ، اصل میں کیا ہوا ،کیوں ہوااور کس نے کیا اور کس علاقائی جماعت نے کیا رول ادا کیا کا مفصل احاطہ کیا جائیگا‘‘۔یہ پوچھے جانے پر کہ ایک چھوٹی پارٹی کیسے سبھی اسمبلی حلقوں میں امیدوار کھڑا کرے گی، کے جواب میںسجاد لون نے کہاکہ جموں وکشمیر ایک چھوٹی ریاست ہے اور 87کوئی بڑی تعداد نہیں ،وہ زمینی سطح پر بدلائو چاہتے ہیں اور ریاست میں نئی سیاسی جماعت یا پہلے سے موجود سیاسی جماعت کیلئے کام کرنے کی گنجائش ہے ۔انہوں نے کہا ’’جب ہم 87نشستوں کی بات کرتے ہیںتو اس کے پیچھے خیال یہ ہوتاہے کہ لوگوں کے پاس جائیں اور ان کی مشکلات شیئر کریں ،اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہمیں ہر ایک نشست پر الیکشن لڑناہے اور ہر ایک سیٹ جیتنی ہے لیکن ہاں ، آپ کو کم از کم یہ احساس ہوکہ لوگوں کی نمائندگی کیسے کرنی ہے، ان کے احساسات و مسائل کیا ہیں اور ہم اس بات کی کوشش کرناچاہتے ہیں کہ ریاست کے ہر ایک کونے کو نمائندگی فراہم کریں ‘‘۔سجاد لون نے کہاکہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں 2014جیسا منڈیٹ نہیں ملے گا اور انہیں اس بات کا یقین ہے کہ یہ منڈیٹ مختلف ہوگا۔پی سی صدر نے کہاکہ وہ ایک جامع ڈاکومنٹ کے ساتھ سامنے آئیں گے جس میں ہر ایک شعبے کا ذکر ہوگا۔سجاد لون نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا’’ایک ایسی جماعت ہے جو پچھلے 70برس سے چلی آرہی ہے ،اگر میں لوگوں کو اس جماعت کے بارے میں یاد دہانی نہیں کرائونگاتو اس بات کا احتمال ہے کہ ایک بار پھرلوگ اس کے جال میں آجائیں گے ،میں نہیں کہتاکہ میں سب سے اچھا ہوں لیکن دیگر لیڈران محبوبہ جی ، فاروق عبداللہ صاحب اس وقت برسر اقتدار رہے جب ریاست میں بڑے قتل عام ہوئے اور انہوں نے شہریوں کی ہلاکتوں پر خاموشی اختیار کئے رکھی‘‘۔ان کاکہناتھا’’جب وہ (این سی ، پی ڈی پی ) تنازعہ کی بات کرتے ہیں ، میں انہیں کہناچاہتاہوں کہ تنازعہ ایک دن میں حل نہیںہوسکتا، اس کیلئے اچھی حکمرانی کے کئی سال لگیں گے ، لوگوں کے ساتھ فریبی وعدے مت کرو اور انہیں بیوقوف نہ بنائو ، حقیقی بنیادوںپر کام کرو اور مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرو‘‘۔اس سے قبل سجاد لون نے نئے کارکنان کی شمولیت کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا ۔ اس موقعہ پر سابق ایم ایل زنسکار محمد باقر رضوی ، پی ڈی پی کے سابق ترجمان ابھیجیت جسروٹیہ ، نتن جموال، پرشوتم کمار، اشیش پنڈتا، ایڈووکیٹ ابرار احمد خان اور ایڈووکیٹ عرفان انقلابی نے پیپلزکانفرنس میں شمولیت کا اعلان کیا۔سجاد لون کاکہناتھاکہ پیپلز کانفرنس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ریاست کے تینوں خطے متحد رہیں اور اچھی حکمرانی کے ساتھ ساتھ امن و استحکام ہو۔