سی پی آئی ایم کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر
نیوز ڈیسک
نئی دہلی//سی پی آئی ایم آئین ہند کی دفعہ 35A پر سماعت روکنے کیلئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے ۔پچھلے 6ماہ کے دوران پہلی بار کسی قومی پارٹی نے سپریم کورٹ میں 35Aپر سماعت روکنے کیلئے عارضی دائر کی ہے ۔ پارٹی ترجمان کے مطابق سرکردہ وکیل پی وی سندر ناتھ پارٹی کی طرف سے سپریم کورٹ میں کیس کی پیروی کریں گے۔سی پی آئی ایم نے یہ پٹیشن معروف ایڈوکیٹ رسمتا آر چندرن کی جانب سے دائر کی ہے۔درخواست پارٹی کے لیڈر اور ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے پارٹی کی جانب سے دی ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ اسکی متفقہ رائے ہے کہ دفعہ 35Aکو کسی بھی صورت میں نہ تو واپس لیا جاسکتاہے، نہ اسے ختم کیا جاسکتا ہے اور نہ اس میں ترمیم کی جاسکتی ہے۔پٹیشن میںپارٹی کا کہنا ہے کہ بھارت میں وحدت میں کثرت کے حصہ سوم کے تحت’’ ریاستی پالیسی کے ہدایت کے اصولوں‘‘ اور بنیادی حقوق حصہ چہارم کے حصول مقصد کا بھی تحفظ لازمی ہے، آئین ہند کے تحت جموں کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے کی ضمانت،جو کہ آئین کے مستقل خصوصیات کی تصدیق کرتا ہے، کا بھی تحفظ ضروری ہے،جبکہ اس میں کوئی بھی ترمیم وفاقی پالیسی کے منافی تصور کی جائیگی۔پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر واحد ایسی ریاست ہے،جس نے بھارت کے ساتھ مشروط رہنا پسند کیا،اور اس سمجھوتے کے عمل کو،جموں کشمیر کا بھارت کے رشتہ پر وزیر اعظم ہندجواہر لاعل نہرو اور اس وقت کے وزیر اعظم جموں کشمیر مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے درمیان بحث و تحمیض ہوئی ہے، جموں کشمیر واحد ایسی ریاست ہے،جس نے5مارچ1948کو اعلان کیا کہ انکا اپنا قانون ہوگا اور یہ منشا ظاہر کی کہ ریاستی اسمبلی وہ آئین تیار کرے گی۔عرضی میں مزید کہا گیا کہ تقسیم ہند کے وقت اور مابعد جموں کشمیر ریاست آزاد تھی کہ وہ ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ الحاق کرتی ہے،یا آزاد رہنے کو ترجیج دیتی ،تاہم انہوں نے بھارت کے ساتھ مشروط الحاق کیا،اس حقیقت کے باوجود کہ جموں کشمیر کی اکثریت آبادی اسلام کو مانتی ہے۔درخواست کے مطابق اس بات کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں ’’ جموں کشمیر نے اب ہند کے ساتھ3معاملات میں الحاق کیا،جو خارجی امورات،دفاع اور مواصلات ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ آئین ہند کی دفعہ370کو1954کے بعد کئی دفعہ مسخ کیا گیا،جبکہ اس میں جو تبدیلی لائی گئی،اس میں اہم یہ ہے کہ ریاست کے قانون سازیہ کے اختیارات کو محدود کیا گیا،اور پارلیمنٹ کو ریاست کے مالیاتی معاملات ،آل انڈیا سروسز،ایمرجنسی، اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات پر کنٹرول کوتوسیع دی گئی۔عرضی کے مطابق دفعہ35اے اس صورت میں اور بھی زیادہ اہم ہے،تاکہ بھارت سے کشمیری عوام کی مزید دوری کو روکا جائے۔ عرضی کے مطابق دفعہ35اے از خود حصہ سوم کے تحت بنیادی حقوق میں شامل ہے،اور یہ کسی بھی بنیادی حقوق بشمول دفعہ14کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
خصوصی پوزیشن نہ رہی تو الحاق ٹوٹ جائیگا:این سی
نیوز ڈیسک
سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ نئی دلی کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ دفعہ35Aاور دفعہ370کے خاتمے سے جموں وکشمیر کا یونین آف انڈیا کیساتھ مشروط الحاق خود بہ خود ختم ہوجائے گا اس لئے مرکز کو ایسی کسی بھی حرکت سے گریز کرنا چاہئے جس سے یہ رشتہ ٹوٹ جانے کی نوبت آجائے۔این سی لیڈران نے ایک میٹنگ میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں وکشمیر کے پشتینی باشندوں کو بیرونِ ریاست جیلوں میں منتقلی کیلئے متعلقہ آرڈیننس میں ترمیم کرنے کے حکومتی فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے گورنر سے اپیل کی ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ساگر نے کہا کہ سابق عمر عبداللہ حکومت نے 2011میں پی ایس اے ایکٹ میں جو ترامیم کی گئیں ہیں، اُن میں نابالغ پر پی ایس اے کا اطلاق نہ کرنے، نظربندی کی معیاد کو ایک سال سے کم کرکے 3ماہ کرنے اور ریاست کی سیکورٹی کیلئے خطرہ کے الزام میں گرفتار شخص کی نظربندی کی معیاد2سال سے کم کرکے 6ماہ کرنا قابل ذکر ہیں۔ جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (ترمیم) آرڈیننس 2011میں اس بات کو برقرار رکھا گیا تھا کہ پی ایس اے کے تحت قید کسی بھی ریاست کے پشتینی باشندوں کو بیرونِ ریاست منتقل نہیں کیا جاسکتا۔ ساگر نے گورنر سے اپیل کی کہ وہ اس آرڈیننس میں لائی گئی تبدیلیوں کو فوری طور پر کالعدم قرار دیں۔
جملہ اکائیاں کسی بھی تحریک کیلئے تیار رہیں: میرواعظ
نیوز ڈیسک
سرینگر // حریت (ع) ایگزیکٹیوکونسل ، جنرل کونسل اور ورکنگ کمیٹی کا مشترکہ اجلاس میرواعظ عمر فاروق کی صدارت میں حریت صدر دفتر پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی و تحریکی صورتحال ، برصغیر ہند وپاک کی سطح پر رونما ہوری سیاسی تبدیلیوں کے تناظر میں تفصیل کے ساتھ غور وخوض کیا گیا۔ اجلاس میں دیرینہ موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا گیا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس خطے کی متنازعہ حیثیت یاآبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے یا اس کی مسلمہ بین الاقوامین ہیت کو تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش سنگین نتائج کی حامل ثابت ہوسکتی ہے۔ اجلاس میںدفعہ35A کے حوالے سے قیادت کے موقف اور احتجاجی پروگرام کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ دفعہ35 A کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑکشمیری عوام کے مفادات کے منافی ہو تو اس کے ردعمل میں پوری کشمیری قوم سڑکوں کا رخ کرے گی اور اس عوامی ردعمل کے جو بھی نتائج ہونگے اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی اور اس ضمن میںجملہ اکائیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ کسی بھی ممکنہ احتجاجی تحریک کیلئے تیار رہیں۔ اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی ممکنہ مذاکراتی عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کے نامزد وزیر اعظم جناب عمران خان کی مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے حکومت ہندوستان کو مذاکراتی عمل کی پیشکش اس خوش آئند قدم ہے ۔
ہر صورت میں دفاع کیا جائیگا: یاسین ملک
نیوز ڈیسک
سرینگر // لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کیخلاف لوگ ریاست کی خصوصی حیثیت اورمنفرد شناخت کی حفاظت کیلئے اپنا لہو بہانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ یہ مسئلہ براہ راست حق خود ارادیت کے ساتھ جڑا ہوا ہے اسلئے ہم سبھی پر لازم ہے کہ اتحاد کے ساتھ اس کا دفاع کریں۔انہوں نے اسٹیٹ سبجیکٹ قانون اور اسکی حفاظت کو جموں کشمیرکے لوگوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں مشترکہ علیحدگی پسند قیادت نے پہلے ہی5 اور6 اگست کیلئے مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے ۔ فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ35A کے معاملے کو بنیاد بنا کرکشمیریوں کی مزاحمت کو شکست دینا ہے لیکن ایسی سوچ رکھنے والوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ کشمیری اپنی انفرادیت کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنا لہو بھی بہانے سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت نے‘ آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کاہمہ رخی پروگرام بنا رکھا ہے۔ ملک نے بیرون ممالک میں مقیم کشمیریوں سے اپنی کاوشوں کو تیز تر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان پر لازم ہے کہ وہ کشمیریوں کی عزت اور اس سرزمین کو حاصل منفرد حیثیت کی حفاظت کیلئے اپنے اقدامات کو تیز تر کریں۔انہوں نے کہا کہ فرنٹ کے اراکین برطانیہ، یو ر پ ، ا مر یکہ ، متحدہ عرب امارات،مشرق وسطیٰ،پاکستان اور مظفر آباد میں پرامن احتجاجی مظاہرے کریں گے۔