سرینگر// آئین ہند کے دفعہ35ائے اور دفعہ370کی برقراری پر جموں خطے کے لوگوں کشمیری عوام کے ہم آواز ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے سیول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ جموں سے بھی3ممبران کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔وادی میں گیسو تراشی اور بعد میں مخلوط سرکار کی طرف سے اس کو نفسیاتی بیماری قرار دینے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کارڈی نیشن کمیٹی نے مزاحمتی اور مین اسٹریم جماعتوں کو اس معاملے پر مشترکہ طور پر حکمت عملی مرتب کرنے کی صلاح دی۔ عدالت عظمیٰ میں ریاست کے پشتنی باشندوں کو جائیداد سے متعلق تحفظ فرہم کرنے والے قانون کو چلینج کرنے کے خلاف تشکیل دی گی سیول سوسائٹی کشمیر کارڈی نیشن کمیٹی نے جموں خطے کا دورہ مکمل کرتے ہوئے سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ،نائب مفتی اعظم،مفتی ناصر الاسلام،ایڈوکیٹ میر جاوید اور ایڈوکیٹ یاسمین نے کہا کہ یہ بات خوش آئندہ ہے کہ ریاستی عوام کے مفادات سے متعلق آئین ہند کی دفعہ35ائے اور دفعہ370کی برقراری اور خواتین کی شرمناک گیسو تراشی کے خلاف ہمہ گیر بیداری کی لہر پیدا ہوچکی ہے۔مظفر احمد شاہ نے جموں دورے سے متعلق تفصیلات فرہم کرتے ہوئے کہا کہ خطہ جموں میں سیول سوسائٹی نے ہر مکتبہ فکر سے وابستہ لوگوں کی رائے جاننے کی کوشش کی،اور اس دوران بی جے پی اور بار ایسو سی ایشن کے علاوہ ڈوگرہ صدر سبھا،مسلم فرنٹ جموں،گاﺅ رکھشک کمیٹی، چیمبر آف کامرس،سرحد پار(مظفر آباد) نقل مکانی کرنے والے پناہ گزینوں کے لیڈراں،پولیس کے سابق سربراہ ایم ایم کھجوریہ،سابق ممبر پارلیمنٹ شیخ عبدالرحمان،کشمیر ٹائمز گروپ کے پرمود جموال،تسکین گروپ آپ پبلکیشنز کے سہیل کاظمی اور آئی ڈی کھجوریہ کے ساتھ بھی ملاقات کی،جس کے دوران دفعہ35ائے کی اہمیت اور برقراری پر تفصیل کے ساتھ بات کی گئی۔انہوں نے اس بات کو خوش آئندہ قرار دیا کہ تمام جماعتوں اور سماجی لیڈروں نے”علاقائی مصلحتوں سے بالاتر ہوکر35ائے کی حمائت میں اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا“،اور اس حساس معاملے پر کشمیری عوام کے ہم آہنگ ہونے کا ثبوت پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ کچھ لوگوں کو اس میں تحفظات بھی تھے،تاہم انہیں دور کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ جموں کی بیشتر آبادی اور لیڈر شپ نہیں چاہتی کہ کوئی ایسی صورتحال پیدا ہوا،جس کی وجہ سے دونوں خطوں کے درمیان خلیج مزید بڑ جائے۔مفتی ناصر الاسلام نے کہا کہ دفعہ35ائے کی برقراری پر جموں کے خطے کے لوگوں کو کشمیری عوام کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ہے۔انہوں نے وادی میں خواتین کی گیسو تراشی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا”ستم بالائے ستم یہ ہے کہ موجود مخلوط سرکار نے نفسا نفسی کے عالم میں خواتین کی گیسو تراشی کو ذہنی بیماری سے تعبیر کیا“۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار کی ستم ظریفی کی تصدیق اس بات سے ہوتی ہے کہ کس طرح10سال کا معصوم بچہ اور85برس کا بزرگ پبلک سیفٹی ایکٹ کا شکار بنا کر ریاست کے ہر ایک شہری کے ضمیر کو کس طرح صدمہ پہنچایا گیا۔ ایڈوکیٹ یاسیمین نے کہا کہ خاتون وزیر اعلیٰ کے ہوتے ہوئے خواتین کی عزت و ناموس پر حملہ،اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اس میں ایجنسیوںکا رول ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت چاہے گی،تو ایک دن میں یہ سلسلہ بند ہوگا۔مرکزی حکومت کی طرف سے مذاکراتی عمل شروع کرنے کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سیول سوسائٹی نے مشترکہ طور پر کہا کہ2001میں کے سی پنت کو مذاکرات کار نامزد کیا گیا،جس کے بعد ورکنگ گروپس،این این ووہرا،اور بعد میں 3مذاکرات کار کی تعیناتی کی گئی،مگر انکی رپورٹ کو کوڑے دان کی نظر کیا گیا،تاہم انہوں نے کہا کہ بات چیت سے ہی مسائل کا حل برآمد ہوگا۔