سرینگر//حریت (گ) نے محمد افضل گورو کی برسی کے 5 سال مکمل ہونے کے موقعے پر کرفیو جیسی پابندیاں عائد کرنے، آزادی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے، دعائیہ مجالس پر پابندی لگانے اور محمد اشرف صحرائی، حاجی غلام نبی سمجھی، غلام احمد گلزار، محمد اشرف لایا، بلال صدیقی، محمد یوسف نقاش، محمد یٰسین عطائی، عمر عادل ڈار، سید امتیاز حیدر، محمد یوسف بٹ، بشیر احمد چوہان اور سجاد احمد پالہ سمیت تحریک آزادی سے وابستہ درجنوں لیڈروں اور کارکنوں کو گھروں اور پولیس تھانوں میںنظربند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں ہمارے سرفروشوں کی توہین کے مترادف کارروائی ہے اور حکومت اس طرح کی پالیسی پر عمل کرکے ایک بڑے طوفان کو دعوت دے رہی ہے۔ حریت (گ)نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی باقیات واپس لوٹانے کی مانگ دہراتے ہوئے کہا کہ یہ خالصتاً ایک انسانی مسئلہ ہے اور دہلی والوں کو اپنی سنگ دلی ترک کرکے ان کی باقیات واپس کرنے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔بیان میں کہا گیا کہ ’’کشمیری قوم آج اپنے اُس سپوت کی قربانی کو یاد کررہی ہے، جس کو 5سال قبل بھارت کی تہاڑ جیل میں تختۂ دار پر چڑھایا گیا اور اُس نے وفات سے پہلے جو مختصر سا خط رقم کیا، وہ تحریک آزادی کشمیر کا ایک سنگ میل بن گیا اور اُس نے ایک نئی تاریخ رقم کی‘‘۔ کشمیری قوم کے اس بہادر سرفروش نے موت کو سامنے دیکھ کر کسی بھی طرح کی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا اور خوشی خوشی اپنی عزیز جان کو قوم وملّت کے بہتر مستقبل کے لیے نچھاور کیا۔ حریت (گ) نے کہا کہ آج ہم ان کے لیے دعائیہ مجالس کا اہتمام کرنے جارہے تھے اور ان کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے تھے، البتہ حکومت نے پوری ریاست کو جیل خانے میں تبدیل کردیا، کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی گئیں اور سینکڑوں آزادی پسند لیڈروں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔