نئی دہلی//چین اور پاکستان کے ساتھ جنگ کے بعد وہاں جاکر بسنے والے لوگوں اور ان کے جانشینوں کو ہندوستان میں چھوڑی ہوئی ان کی جائیداد پرانہیں کسی بھی دعوے سے محروم کرنے والے دشمن جائیداد (ترمیمی) بل مجریہ2016 پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔لوک سبھامیں اسے صوتی ووٹ سے منظور کیاگیا۔ راجیہ سبھا اسے پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔اس قانون کے تحت وہ لوگ جنہوں نے ہندوستان کی تقسیم کے وقت یا 1962، 1965 اور 1971 میں جنگ کے بعد چین یا پاکستان ہجرت کرکے وہاں کی شہریت لے لی تھی، انہیں دشمن شہری 'اور ان کی جائیداد کو' دشمن جائیداد 'کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔اس قانون کے مطابق حکومت کو ان جائیدادوں کو ضبط کرنے کا حق ہوگا۔ حکومت کو یہ اختیار بھی حاصل ہوگیا ہے کہ وہ ان کے لئے ایک سرپرست (کسٹوڈین) مقرر کرے۔ دشمن شہریوں کے ہندوستان میں مقیم وارثوں کا بھی ان کی چھوڑی ہوئی جائیداد پر کوئی حق نہیں رہے گا۔ تاہم اس نئے قانون سے متاثر لوگ اپنے دعووں کے حق میں ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا سکیں گے۔مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں یہ بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کی دفعات کو لے کر اپوزیشن ارکان نے جو بھی اعتراضات اور خدشات کا اظہار کیا ہے، حکومت ان پر غورکرنے کے بعد ہی یہ قانون لے کرآئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کو ذات اور مذہب کے دائرے میں بانٹ کر نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ یہ صرف پاکستان چلے گئے لوگوں کے لئے ہی نہیں بلکہ چین گئے لوگوں کے تناظر میں بھی ہے۔ حکومت نے جو بھی قدم اٹھائے ہیں وہ قانون کے دائرے میں رہ کر اٹھائے ہیں۔کسی فطری انصاف یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ اس میں ہندوستان کے کسی بھی شہری کا کوئی حق نہیں چھینا جا رہا ہے۔ یہ صرف اور صرف دشمن ممالک کی شہریت والے لوگوں اور ان کے وارثوں کے لئے بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریبا ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ قیمت کی دشمن جائیداد موجود ہے اور اس سے منسلک 15 سو سے زائد معاملے زیر التوا ہیں جنہیں جلد ہی نمٹا دیا جائے گا۔