ڈوڈہ//قصّبہ ڈوڈہ کے شمالی محلّہ عرفان آباد ڈوڈہ کی عوام میں محلّہ کے درمیان سے گزرنے والے نالے کی انتہائی خراب حالت کی طرف توجہ نہ کرنے پر متعلقہ محکمہ کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔اس سلسلہ میں ہفتہ کے روز ایک خصوصی میٹنگ طلب کی گئی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس مسئلہ کو ڈوڈہ میں منعقد ہونے والے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے شکایت ازالہ کیمپ میں اْٹھایا جائے گا۔میٹنگ کے دوران مقامی شہریوں نے کہا کہ سامنے ڈوڈہ کے بیچوں بیچ گذرنے والادرمڑا نالہ گذشتہ تین دہائیوں سے مقامی لوگوں کے لئے مصیبت اور پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔ محلّہ عرفان آباد سے گذرنے والا یہ نالا بارشوں کے دوران عوام کے لئے مصیبت اور پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔اس نالہ کو پانی کی نکاسی کے لئے آج سے چالیس برس قبل تعمیر کیا گیا تھا تب سے لے کر آج تک متعلقہ محکمہ کی جانب سے اس نالے کی مزید تعمیر یا مرمت کا کام نہ کیا گیا جبکہ اس کے علاوہ قصّبہ کے اندر تمام نکاسی نالوں کہ مرمت کی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے مذکورہ نالہ کی مسلسل تباہی کے باوجود ببی محکمہ غفلت کی نید سو رہا ہے۔گذشتہ برس تیز بارش کی وجہ سے ایک رہائشی گھر کا آدھا حصّہ سیلاب کی نظر ہو گیا تھا۔ موسم سرما کے دوران کئی مرتبہ نالے کا پانی رہائشی گھروں میں داخل ہو کر تباہی کا باعث بنا رہا ہے ۔نالے میں غلاظت کے ڈھیر جمع ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی یک دم لوگوں کی رہائشی مکانوں میں داخل ہو کر مکانوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔جبکہ اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے متعدد مرتبہ متعلقہ محکمہ و ضلع انتظامہ کو آگاہ کیا لیکن تاحال کام جوں کا توں پڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے۔اس سنگین مسائل پر محلّہ عرفانہ آباد ڈوڈہ کے عوام نے ایک میٹنگ زیر صدارت امتیاز احمد زرگر سابقہ کونسلر منعقد کی جس میں درجن سے زائد لوگوں نے شرکت کی جس میں تمام لوگوں نے اتفاق رائے فیصلہ لیا ہے کہ اس مسئلہ کو وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے سامنے اْٹھایا جائے گا۔اور عوام نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اْن کے مسئلہ کو بغیر تاخیر ترجیحی بنیادوں پر حل کر مرمت کا کام و رقومات کی واگزاری کے لئے متلعقہ محکمہ کو ہدایات دی جائے
گی۔بصورت دیگر اس دیرینہ مانگ کو لے کر سڑکوں پر اْترنے پڑے گا جس کے آگے کوئی راستہ نہ ہے۔میٹنگ میں جاوید احمد کھوڑا، عطاللہ ترمبو، نثار احمد کھڑوانی، موسیٰ آزاد، احسن احمد کھوڑا، حاجی غلام نبی پاٹیگڑو، محمد اشرف، امتیاز احمد زرگر، محمد حْسین، موہن لال، محبوب احمد و دیگر موجود تھے۔