سرینگر//دختران ملت سے وابستہ 7 ارکان کوگرفتار کئے جانے اور انہیں ہتھکڑیوں سمیت عدالت میں پیش کرنے پر مزاحمتی تنظیموں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔اپنے ایک بیان میں جماعت اسلامی نے کہاہے کہ صرف اس بنیاد پر یہ خواتین پلوامہ میں حال ہی میں ایک معرکہ میں جان بحق ہوئے مصور احمد کے گھر اُن کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے جارہے تھے کو گرفتار کرنا انتہائی مذموم اور قابل صد افسوس ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ دین اسلام میں تعزیت کے لیے جانا ایک اہم مذہبی فریضہ ہے اور اس فریضہ کی ادائیگی سے روکنا مداخلت فی الدین ہے جو کہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ان محبوس لڑکیوں کو ایکفرضی کیس میں ملوث دکھا کر رامباغ وومنز پولیس تھانہ میں زیر حراست رکھا گیا ہے جبکہ ان سب کا تعلق ضلع پلوامہ سے ہے۔جماعت اسلامی جموں وکشمیرنے ان خواتین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔اس دوران تحریک حریت نے دختران ملّت سے وابستہ خواتین کارکنوں کو ہتھکڑیاں پہنا کر عدالت میں پیش کرنے کو مہذب سماج کے منہ پر طمانچہ اور شرافت کا جنازہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے تمام اخلاقی حدود اور شرافت کو بالائے طاق رکھ کر بچیوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پہنا کر کوئی اچھی روایت قائم نہیں کی۔اس دوران ظفر اکبر بٹ نے دختران ملت کی کارکنان کو گرفتار کرنے اور انہیں ہتھکڑیوں سمیت عدالت میں پیش کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صنف نازک کے ساتھ اس طرح کا سلوک کسی بھی مہذب سماج کے لئے قابل قبول نہیں اور ان کی فوری رہائی کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جموں میں وکلاء کی غیر قانونی حرکتوں پر چُپ سادھ لیںاور پُر امن خواتین کارکنان کے خلاف غیر قانونی تادیبی کاروائی کریں ،وہ کسی بھی صورت میں اس قوم کے لئے قابل قبول نہیں۔دریں اثنائمسلم لیگ کے امیر اعلیٰ مشتاق الاسلام نے دختران ملت سے وابستہ اراکین کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اور انہیں زنجیر باندھے عدلیہ میںپیش کئے جانے پر سخت غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خواتین کے سلسلے میںآسمان سر پہ اٹھاتے رہتے ہیں ،اصل میں وہی لوگ ناموس زن کو پامال کرنے میں پیش پیش ہیں ،انھوں نے دختران ملت کے اراکین کو ملت کی بیٹیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ آزادی اور اسلام پسند افراد کو تحریک آزادی کے تئیں ان کی وابستگی کے لئے تنگ طلب کیا جارہا ہے۔